الجزیرہ نے ایک بیان میں جمعرات کو کہا کہ اس کے ان دو صحافیوں اور ان کے ڈرائیور کو رہا کر دیا گیا ہے جنہیں یمن کے جنگ زدہ شہر تعز سے دس روز قبل اغوا کیا گیا تھا۔ رہا ہونے والے ایک صحافی نے اس اغوا کا الزام شیعہ باغیوں پر عائد کیا ہے۔
قطر کے شہر دوحا میں قائم الجزیرہ چینل نے اپنی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ میں کہا کہ نامہ نگار حمدی البخاری، کیمرہ مین عبدالعزیز الصابری اور ڈرائیور منیر الصبائی کو ان کے اغوا کاروں نے رہا کر دیا ہے۔
رہا ہونے کے بعد البخاری نے اپنے فیس بک صفحے پر لکھا کہ انہیں حوثی باغیوں نے اغوا کیا تھا اور انہیں ’’ہولناک ذہنی تشدد‘‘ کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
یمن میں اس وقت خانہ جنگی شروع ہو گئی تھی جب شیعہ حوثی باغیوں نے ستمبر 2014 میں یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔ گزشتہ سال مارچ میں سعودی عرب کی قیادت میں کچھ ممالک نے اتحاد قائم کر کے حوثیوں سے ملک کا قبضہ چھڑانے کے لیے وہاں فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں اور بعد میں زمینی آپریشن بھی شروع کیا۔
یمن کی جنگ میں صحافیوں کو اکثر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ الجزیرہ کے صحافیوں کی گمشدگی سے ایک روز قبل وائس آف امریکہ اور برطانیہ کے روزنامہ ٹیلی گراف کے لیے کام کرنے والا ایک 35 سالہ رپورٹر المغداد علی مجلی صنعا کے باہر بظاہر ایک سعودی فضائی کارروائی میں ہلاک ہو گیا تھا۔