بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ اور کوہلو سمیت مختلف علاقوں میں دھماکوں میں فوج کے افسر سمیت چھ اہلکار ہلاک جب کہ 26 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کےمطابق اتوار کو شورش زدہ علاقے کوہلو سے لگ بھگ 80 کلو میٹر کے فاصلے پر کاہان کے علاقے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے قافلے کو بارودی سرنگ سے نشانہ بنایا گیا۔
سرکاری ذرائع نے وائس آف امریکہ کو آگاہ ہے کہ سیکیورٹی فورسز کاہان کے علاقے میں بارودی سرنگوں کی صفائی میں مصروف تھیں کہ وہاں دھماکہ ہوا۔
کوہلو میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانے بنانے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔
بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ پاکستانی فوج کے قافلے میں شامل گاڑی کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نےایک بیان میں کہا کہ کوہلو کے علاقے کاہان میں مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق 24 دسمبر سے کلیئرنس آپریشن جاری تھا۔ آپریشن کے دوران دھماکے میں کیپٹن فہد اور چار دیگر اہلکار نشانہ بنے۔
SEE ALSO: مصلحت یا حکمتِ عملی؟ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان میں حملوں سے کیوں نہیں روکتے؟اتوار 25 دسمبر کو بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں یکے بعد دیگرے تین بم دھماکے ہوئے تھے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بم دھماکوں کا نشانہ پولیس اور ایف سی اہلکار تھے۔
کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پولیس تھانہ امیر محمد دستی کے قریب دو دستی بم دھماکے ہوئے، جن میں ایک کو بم ڈسپوزل اہلکاروں نے ناکارہ بنا دیا جب کہ دوسرے دھماکے میں خاتون، بچی اور تین سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔
کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے میں دھماکے میں پولیس چوکی کو نشانہ بنایا گیا۔ جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے جب کہ تیسرا واقعے سریاب روڈ پر موسیٰ کالونی کے قریب پیش آیا، جہاں نامعلوم افراد نے فورسز پر دستی بم سے حملہ کیا تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دہشت گردی کا ایک اور واقعہ بلوچستان کے ضلع ژوب میں پیش آیا۔
مقامی انتظامیہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ژوب سے لگ بھگ 100 کلو میٹر دور سمبازہ کے علاقے میں افغانستان کی سرحد کے قریب ایف سی کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا۔
SEE ALSO: کالعدم ٹی ٹی پی کی تنظیمِ نو، نیا تنظیمی ڈھانچہ کیا ہے؟آئی ایس پی آر کے مطابق ژوب کے علاقے سمبازہ میں ایک دہشت گرد مارا گیا جب کہ آپریشن کے دوران ایک سپاہی ہلاک اور دو اہلکار زخمی ہوئے۔
علاوہ ازیں اتوار کو بلوچستان کے علاقوں حب، تربت، خضدار اور کیچ میں بھی دستی بم حملے ہوئے۔
صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ دہشت گرد افغانستان میں دوبارہ منظم ہو کر واپس آئے ہیں۔
سرکاری بیان میں وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ انٹیلی جنس ادارے دہشت گردوں کے ٹھکانوں تک پہنچ چکے ہیں۔