کینیڈین شہری چھ برس بعد افغان طالبان کی قید سے رہا

فائل

طالبان نے رتھرفورڈ پر جاسوسی کا الزام لگایا تھا۔ تاہم، سنہ 2011میں جاری کی گئی وڈیو میں، رتھرفورڈ نے کہا تھا کہ وہ سیاح ہیں جنھیں ’تاریخ اور تاریخی مقامات، پرانی عمارات اور مزارات دیکھنے کا شوق ہے‘

افغانستان میں کم از کم پانچ برس یرغمال رہنے کے بعد، طالبان نے کینیڈا کے ایک شہری کو رہا کر دیا ہے۔

یہ بات کینیڈا کے وزیر خارجہ، اسٹیفن ڈیون نے پیر کے روز بتائی۔ بقول اُن کے، ’کینیڈا کو اس بات کی خوشی ہے کہ اعلیٰ سطح پر کی گئی ہماری کوششیں رنگ لائی ہیں، اور کامیابی کے ساتھ کولن رتھرفورڈکو قید سے رہائی مل گئی ہے‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ ’ہم مسٹر رتھرفورڈ کی بخیریت کینیڈا واپسی اور اپنے پیاروں سے آ ملنے کے منتظر ہیں‘۔

ڈیون نے کہا کہ کینیڈا حکومت ِقطر کی ’تہ دل سے مشکور ہے‘، جس نے رتھرفورڈ کی رہائی کے حصول میں مدد فراہم کی۔

یہ تفصیل دستیاب نہیں آیا رتھرفورڈ کو کیسے اور کہاں سے رہائی ملی۔ یہ بات بھی واضح نہیں کہ رتھرفورڈ اس وقت کہاں ہیں۔

رتھوفورڈ سنہ 2010 میں افغانستان گئے تھے، جب کہ طالبان نے سنہ 2011 میں ایک وڈیو جاری کی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ وہ اُن کی قید میں ہیں۔


طالبان نے رتھرفورڈ پر جاسوسی کا الزام لگایا تھا۔

تاہم، وڈیو میں، رتھرفورڈ نے کہا تھا کہ وہ سیاح ہیں جنھیں ’تاریخ اور تاریخی مقامات، پرانی عمارات اور مزارات دیکھنے کا شوق ہے‘۔