داعش کے شدت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اردن کے فضائی حملے کے نتیجے میں، باغی گروہ کے ہاتھوں یرغمال بننے والا ایک امریکی امدادی کارکن ہلاک ہوگیا ہے۔ اِس بات کی اطلاع جمعے کے روز ’سائیٹ‘ نامی ایک انٹیلی جینس گروپ نے دی ہے۔
ایک بیان میں، وائٹ ہاؤس نیشنل سکیورٹی کونسل کی خاتون ترجمان، برنات میہان نے کہا ہے کہ ظاہر ہے، ’ہمیں اِن طلاعات پر شدید تشویش لاحق ہے‘۔
بقول ترجمان،’ابھی تک ہمیں کوئی ایسا ثبوت میسر نہیں آیا جس سے داعش کے اِس دعوے کی تصدیق ہوتی ہو‘۔
امریکی محکمہٴخارجہ کی معاون خاتون ترجمان، میری ہارف نے کہا ہے کہ محکمہ بیرون ملک کچھ امریکیوں کے پکڑے جانے کےمعاملے کو تسلیم کرتا ہے، جس میں داعش بھی شامل ہے۔
تاہم،اُنھوں نے کہا کہ اس مخصوص معاملے کے بارے میں اُن کے پاس مزید تفصیل موجود نہیں۔
داعش کے ہاتھوں دسمبر میں شام میں یرغمال بنائے گئے اردن کے لڑاکا پائلٹ کے بہیمانہ قتل کے بعد، دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف اردن نے فضائی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے۔
انٹیلی جینس ذرائع کے مطابق، داعش کے شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بننے والا امریکی امدادی کارکن دو ہفتے قبل تک زندہ تھا۔
اس دعوے کو شبہ کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے کہ فضائی کارروائی میں، اُن کی ہلاکت واقع ہوئی ہے؛ کیونکہ اس سے قبل اردن کے اہل کاروں نے بتایا تھا کہ داعش نے ایک وڈیو کے ذریعے اُن کے پائلٹ کی ہلاکت دکھائی تھی، حالانکہ اُنھیں ایک ماہ پہلے ہلاک کیا گیا تھا۔