برما کے نسلی گروپ کیرن کے راہنماؤں کا کہنا ہے کہ سال کے آخر میں ہونے والے انتخابات سے قبل دباؤ ڈالنے کی غرض سےفوج ان کی بستیوں پر حملے کررہی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بستیوں میں اسکولوں، گرجا گھر وں اور مکانوں کو جلاکر مسمار کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے 540 سے زیادہ افراد کو بھاگ کر جنگلوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان پر مارٹر گولے برسائے جارہے ہیں۔
نسلی گروہ کیرن کے لیڈروں اور جلاوطن گروپوں کا کہنا ہے کہ حملوں کا سلسلہ جولائی کے آغاز میں شروع ہوا تھا۔ جب کہ تازہ ترین حملہ جمعے کے روز کیا گیا۔
کیرن نیشنل یونین کے سیکرٹری جنرل زپورہ سین کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ ان حملوں کا مقصد 20 سال کے عرصے میں پہلی بار ہونے والے انتخابات کے قبل کیرن نسل کو خوف زدہ کرنا ہے۔
سینکڑوں دیہاتی پناہ کے لیے تھائی لینڈ اور برما کی سرحد کی جانب فرار ہوچکے ہیں۔ لیکن نوروزن میں مقیم جلاوطن تنظیم ڈیموکریٹک وائس آف برما کا کہنا ہے کہ بہت سے افراد ابھی تک جنگلوں میں چھپے ہوئے ہیں ، جنہیں خوراک، پناہ گاہوں اور دواؤں کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ برمی فوج کے ان حملوں کا مقصد ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کی تعمیر کے لیے زمین حاصل کرنے کی کوشش ہوسکتا ہے۔