برطانیہ میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ایسے میں برطانوی حکام ملک میں کرونا وائرس کی نئی قسم کے ملک میں پھیلنے سے بچانے کے لیے بین الاقوامی مسافروں کو ہوٹلوں میں قرنطینہ کروانے پر غور کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق برطانیہ میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 162 افراد تک پہنچ گئی اور منگل کے روز ہلاک ہونے وال افراد کی تعداد ایک ہزار 631 ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ایک بیان میں کہا کہ ان افسوس ناک اعداد و شمار سے دکھ کا شمار نہیں ہو سکتا۔ جو زندگی کونقصان ہوا، جو خاندان نہ مل سکے، خدا حافظ کہنے کا جن کو موقع بھی نہ مل سکا۔
امریکہ، برازیل، بھارت اور میکسیکو کے بعد برطانیہ پانچواں ملک ہے جہاں کرونا وائرس سے ایک لاکھ سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
برطانیہ میں حزب اختلاف کا بورس جانسن پر اعتراض ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کی وبا کے دوران فیصلے تاخیر سے لیے جس کیوجہ سے وبا کو پھیلنے کا موقع ملا۔
بورس جانسن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وہ حکومت کے اقدامات کی پوری ذمہ داری لیتے ہیں۔
“میں صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے وہ سب کچھ کیا اور جو ہم کر سکتے تھے۔ اور وہ سب کر بھی رہے ہیں، جس سے لوگوں نقصان کم ہو، لوگوں کی تکالیف کم ہو، جو ان انتہائی مشکل حالات میں ہو سکتا ہے جو ہمارے ملک کے لئے ایک کرائسس کا لمحہ ہے۔”
بی بی سی کے مطابق برطانوی شہری اور رہائشی جو جنوبی افریقہ اور جنوبی امریکہ سے آ رہے تھے، بلکہ جو پرتگال سے بھی ملک واپس آ رہے ہیں انہیں ہوٹلوں میں کم از کم 10 روز کے لیے قرنطینہ اپنے خرچے پر کرنا ہو گا۔
برطانیہ میں داخلے کے لیے مسافروں کو اپنا کرونا وائرس کا نیگیٹو ٹیسٹ دکھانا بھی لازم ہے۔ برطانیہ نے حال ہی میں جنوبی افریقہ، پرتگال اور برازیل کے ساتھ ہوائی سفر بند کیا ہے۔