چیف جسٹس کا دورہ، شرجیل میمن کے کمرے سے مبینہ شراب کی بوتلیں برآمد

فائل

چیف جسٹس 3 منٹ تک کمرے میں موجود رہے۔ اس دوران انہوں نے شرجیل انعام میمن کے علاج اور بیماری کے حوالے سے سوالات بھی کئےجبکہ مبینہ ممنوع اشیا کو چیف جسٹس کے اسٹاف نے قبضے میں لے لیا۔

پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس میاں ثاقب نثار نے ہفتے کی صبح کراچی کے دو اسپتالوں ضیاء الدین اور جناح اسپتال کے شعبہ امراض قلب کا خفیہ دورہ کیا۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جسٹس ثاقب نثار ضیاء الدین اسپتال کے اس کمرے میں پہنچے جہاں پاکستان پیپلز پارٹی کےرہنما شرجیل میمن زیر علاج ہیں اور اسے سب جیل قرار دیا گیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق، شرجیل میمن کا یہ کمرہ ضیاءالدین اسپتال کلفٹن کی پہلی منزل پر واقع ہے۔ بتایا گیا ہے کہ معائنے کے دوران، کمرے سے مبینہ طور پر ''الکوحل کی بوتلیں اور دیگر ممنوعہ سامان برآمد ہوا''۔

بعدازاں، شرجیل میمن کو عدالتی حکم پر اسپتال سے سینٹرل جیل کراچی منتقل کرکے ان کا کمرہ سیل کر دیا گیا۔

عینی شاہدین کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ چیف جسٹس 3 منٹ تک کمرے میں موجود رہے۔ اس دوران انہوں نے شرجیل انعام میمن کے علاج اور بیماری کے حوالے سے سوالات بھی کئےجبکہ مبینہ ممنوع اشیا کو چیف جسٹس کے اسٹاف نے قبضے میں لے لیا۔

جسٹس ثاقب نثار نے شعبہ امراض قلب جناح اسپتال کا بھی اچانک دورہ کیا جہاں منی لانڈرنگ کیس میں زیر حراست انور مجید زیر علاج ہیں۔ چیف جسٹس نےانور مجید کے علاج سے متعلق بھی ڈاکٹرز سے استفسار کیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار جناح اسپتال کے خصوصی وارڈ گئے جہاں انور مجید کے بیٹے غنی مجید کے مخصوص وارڈ کا بھی معائنہ کیا۔ غنی مجید کمرے میں موجود نہ تھے جس پر حکام نے بتایا کہ ملزم کو ایم آر آئی کرانے کے لیے لے جایا گیا ہے۔ اس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے وہاں موجود مختلف لوگوں سے بات چیت بھی کی۔

چیف جسٹس نے ڈیوٹی پر موجود جناح اسپتال کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی سے مختلف سوالات بھی کئے۔

دورے کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچے اور کہا کہ ''شرجیل میمن کے کمرے سے الکوحل کی بوتلیں ملی ہیں''۔ انہوں نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل اس معاملے کی انکوائری کریں۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید ناصر شاہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ''چیف جسٹس آف پاکستان کے ضیاء الدین اسپتال کے دورے کے موقع پر شرجیل میمن کے کمرے سے ملنے والی بوتلوں میں الکوحل نہیں بلکہ شہد اور زیتون کا تیل تھا''۔

ان کا کہنا تھا کہ ''چیف جسٹس کے لئے ہمارے دل میں بڑا احترام ہے۔ اسپتال کے کچن سے ملنے والی بوتلوں کا بھی لیباٹری سے ٹیسٹ کروا لیا جائے تو حقائق سامنے آجائیں گے''۔

شرجیل میمن 5 ارب 78 کروڑ روپے کے مبینہ غبن کیس میں جیل میں قید ہیں اور ان کے خلاف خلاف کیس کراچی کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اعلیٰ عدالت نےان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔ شرجیل میمن بیماری کے باعث جیل کے بجائے ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال میں داخل تھے جو پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما ڈاکٹر عاصم کی ملکیت ہے۔