سابق وزیراطلاعات سندھ اور رکن سندھ اسمبلی شرجیل انعام میمن کی ضمانت میں توثیق کی درخواست مسترد ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو نے گرفتار کرلیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں صوبائی محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کرپشن ریفرنس میں درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی تھی. جس میں عدالت نے طرفين کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے 12 ملزمان کی ضمانت مسترد کردی۔
ان ملزمان میں شرجیل انعام میمن کے علاوہ, سابق سیکرٹری ذوالفقار شہلوانی, سابق ڈائریکٹر انفارمیشن منصور راجپوت, یوسف کابورو, الطاف میمن, سارنگ لطیف چانڈیو, انعام اکبر, مسعود ہاشمی اور دیگر شامل ہیں۔
عدالت نے اسی ریفرنس میں شریک ملزم ریاض منیر کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
ملزمان کے وکلاٗ نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے تک انہیں گرفتاری سے روکا جائے، تاہم عدالت نے درخواست خارج کردی جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
شرجیل انعام میمن اور دیگر کے خلاف احتساب عدالت میں مبینہ کرپشن کا ریفرنس زیر سماعت ہے۔
نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں ملزمان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزمان نے ٹی وی اور ریڈیو چینلز کو اشتہارات کی مد میں خلاف ضابطہ ادائگیاں کیں جس سے قومی خزانے کو 5 ارب 78 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا۔
ریفرنس میں ایک ملزمہ انیتا غلام بلوچ مفرور قرار دی جا چکی ہیں۔ ان کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ بیرون ملک مقیم ہیں۔
شرجیل انعام میمن کو 18 مارچ کو اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔ جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزم کو حفاظتی ضمانت اور پھر سندھ ہائی کورٹ نے عبوری ضمانت دی تھی۔
شرجیل انعام میمن ملک پہنچنے کے تقریبا سات ماہ تک عبوری ضمانت پر رہے جس کے بعد اب ان کی گرفتاری نیب حکام کی ذمہ داری ہے۔
ضمانت مسترد ہونے کے بعد شرجیل انعام میمن کو نیب حکام نے سندھ ہائی کورٹ سے نکلتے ہوئے گرفتار کرلیا۔ جس کے بعد ان سمیت تمام ملزمان کو نیب دفتر منتقل کردیا گیا ہے۔ ان تمام ملزمان کو کل نیب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
گرفتاری سے قبل شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ وہ رضاکارانہ گرفتاری دے رہے ہیں کیونکہ نیب کے پاس ان کے کوئی وارنٹ گرفتاری نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں نیب کا قانون کچھ اور سندھ میں کچھ اور ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم کے داماد اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نیب عدالت نے پیش ہونے پر ضمانت پر رہا کردیا تھا۔ اس سے قبل عدالت نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے۔ تاہم قانونی ماہرین نے اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔ قانونی ماہرین کے مطابق نیب قانون میں ضمانت ہے ہی نہیں۔ نیب ریفرنسز میں اسی لئے ہائی کورٹس آئین کے ٓآرٹیکل 199 کے تحت درخواست ضمانت کی سماعت کرتی ہیں۔
شرجیل انعام میمن اور دیگر کی درخواست ضمانت کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی تھی۔
شرجیل انعام میمن کے خلاف نیب میں نجی ہاؤسنگ اسکیم کو کراچی میں 11 ہزار ایکڑ زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کی الگ انکوائری بھی جاری ہے۔
نیب حکام نے گرفتار ملزمان کی تصاویر بھی جاری کردی ہیں۔