افغانستان میں سرکاری اہل کاروں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کابل میں عید کے روز ایک منی بس میں بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور دس زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ بم دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان مفاہمت کے لیے امریکہ کے اعلیٰ ترین مذاکرات کار زلمے خلیل زاد امن بات چیت کا اگلا دور شروع کرنے کے سلسلے میں خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا ہے کہ بم حملے کا نشانہ بننے والے زیادہ تر افراد افغان انتظامی اصلاحات اور سول سروس کمشن کے اہل کار تھے۔
فوری طور پر کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
اس بم حملے سے ایک روز قبل تین دیگر بم حملوں میں کم سے کم دو افراد ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے تھے۔ داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے حملوں میں 33 افراد ہلاک ہوئے جن میں افغان شیعہ برادری کے افراد، صحافی اور سیکورٹی فورسز کے اہل کار شامل تھے۔
پیر کے روز ہونے والے بم حملے سے پہلے افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی کمشن نے طالبان سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنی پر تشدد کارروائیاں روک دیں تاکہ افغان عوام عیدالفطر منا سکیں۔