افغانستان میں سڑک کنارے نصب ایک بم کے دھماکے میں تین فوجی اہل کاروں سمیت چار امریکی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق یہ حملہ پیر کو دارالحکومت کابل سے 50 کلومیٹر دور شمال میں واقع بگرام ایئر بیس کے نزدیک کیا گیا جو افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی مرکزی چھاؤنی ہے۔
افغانستان میں تعینات امریکی مشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دھماکہ ایک فوجی قافلے پر کیا گیا تھا جس میں امریکی فوج کے تین اہل کار اور ایک کنٹریکٹر ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے۔
بیان کے مطابق زخمی اہل کاروں کو طبی امداد کے لیے بیرونِ ملک منتقل کردیا گیا ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع کی پالیسی کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والے اہل کاروں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی ہے۔ طالبان نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا جس میں ان کے ایک بمبار نے بارود سے بھری ہوئی اپنی گاڑی نیٹو کے اڈے کے قریب ٹکرائی۔
طالبان اور امریکی فوج کے متضاد دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
افغان حکام نے کہا ہے کہ پیر کو بگرام کے نزدیک امریکی فوجی قافلے پر حملے کے بعد افراتفری اور بھگدڑ میں کم از کم پانچ افغان شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔
بگرام کی ضلعی پولیس کے سربراہ عبدالرقیب کوہستانی کے مطابق زخمی ہونے والوں میں چار راہ گیر اور ایک کار سوار شامل ہے۔
بگرام کی ضلعی انتظامیہ کے سربراہ عبدالشکور قدوسی نے الزام لگایا ہے کہ قافلے پر حملے کے فوری بعد امریکی فوجیوں نے جائے واقعہ پر فائرنگ کی۔
پیر کو ہونے والے اس حملے کے بعد رواں سال افغانستان میں اب تک ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال افغانستان میں کل 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
افغانستان میں اس وقت 14 ہزار سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں جو زیادہ تر افغان سیکورٹی فورسز کی تربیت اور انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ان کی معاونت کرتے ہیں۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات جاری ہیں۔ لیکن ان مذاکرات کے باوجود فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف میدان میں لڑائیاں بند نہیں کی ہیں۔
مذاکرات کا اگلا دور رواں ہفتے متوقع ہے۔