افغانستان کے مغربی صوبے بادغیس کے ایک ضلع پر طالبان جنگجوؤں کے حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ضلع بالا مرغاب میں ہونے والی لڑائی میں افغان سیکورٹی فورسز اور طالبان دونوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
بالا مرغاب کی ڈپٹی گورنر وارث شیرزاد نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ حملے کا آغاز بدھ کی شب ہوا تھا جس میں سینکڑوں طالبان جنگجوؤں نے افغان فوج کی کئی چوکیوں پر دھاوا بول دیا۔
شہر میں جھڑپوں کا سلسلہ جمعرات کی رات تک جاری تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق لڑائی میں سرکاری سیکورٹی فورسز کے 36 اہل کار مارے جا چکے ہیں جب کہ طالبان نے کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
بادغیس کے گورنر کے ترجمان جمشید شہابی نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑائی میں 30 سے زائد طالبان جنگجو بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے کہا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے ضلع کے مرکزی شہر پر چار اطراف سے حملہ کیا تھا اور وہ پانچ چوکیوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
افغان وزارتِ دفاع نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ اس کی فورسز حکمتِ عملی کے تحت چوکیوں سے پسپا ہوئی ہیں تاکہ عام شہریوں کے جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
وزارتِ دفاع کے مطابق ضلع میں طالبان کے کئی اہداف پر فضائی حملے کیے گئے ہیں۔
بعد ازاں جمعے کو افغان وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ سیکورٹی فورسز نے طالبان سے کئی چوکیاں واپس لے لی ہیں اور ضلع کے تمام اہم مقامات حکومتی فورسز کے کنٹرول میں ہیں۔
بالا مرغاب پر قبضے کے لیے گزشتہ دو ماہ سے افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
لڑائی میں گزشتہ ماہ بھی دونوں فریقوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ لڑائی کے دوران ایک موقع پر افغان سیکورٹی فورسز کے 50 اہل کاروں نے طالبان کے آگے ہتھیار ڈال دیے تھے۔
حال ہی میں مقامی حکام نے خبردار کیا تھا کہ اگر فوری طور پر مزید کمک نہ بھیجی گئی تو ضلع طالبان کے قبضے میں جا سکتا ہے۔
طالبان کا دعویٰ ہے کہ صوبہ بادغیس کے چھ میں سے بیشتر اضلاع یا تو مکمل طور پر ان کے کنٹرول میں ہیں یا وہ وہاں پوری طرح سرگرم ہیں۔
ایک ہفتے میں دوسرا سیلاب
دریں اثنا بادغیس کے بعض علاقوں میں جمعرات کو اچانک سیلاب سے کئی افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
امدادی تنظیم 'ورلڈ ویژن' کے مطابق سیلاب کے باعث کئی گھر اور اسکول بہہ گئے ہیں جب کہ کھیتوں میں کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
امدادی اہل کاروں کے مطابق نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
بادغیس میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران آنے والا یہ دوسرا سیلاب ہے جو مقامی باشندوں کے لیے غیر متوقع تھا۔
اس سے قبل طویل خشک سالی کے بعد گزشتہ ہفتے کی بارشوں کے نتیجے میں بادغیس اور پڑوسی صوبے ہرات کے کئی اضلاع سیلاب کا نشانہ بنے تھے جس سے متاثرہ علاقوں میں کافی نقصان ہوا تھا۔