افغانستان کے صوبہ ہلمند میں جمعرات کو ایک بم دھماکے میں ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو لبرٹی کی افغان سروس ریڈیو آزادی کے لیے کام کرنے والے رپورٹر ہلاک ہو گئے۔
افغان عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے صحافی الیاس داعی اور ان کے بھائی صوبائی دارالحکومت لشکرگاہ میں پریس کلب جا رہے تھے، جب ایک دھماکہ ہوا، جس سے ان کی کار تباہ ہو گئی۔
دھماکے سے کار میں سوار الیاس کے بھائی جو خود بھی ایک صحافی ہیں اور دیگر دو افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔
الیاس داعی ایک دہائی سے بھی پہلے سے امریکی حکومت کی فنڈنگ سے چلنے والے ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کی افغان سروس کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ابھی تک کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ طالبان جنگجو گزشتہ ایک ماہ سے لشکر گاہ پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔
ریڈیو آزادی کے کابل میں بیورو چیف سمی مہدی نے اپنے ایک ٹوئٹ پیغام میں کہا کہ میرے ساتھی اور قریبی دوست الیاس داعی آج صبح ایک دہشت گرد حملے میں ہلاک ہو گئے۔ وہ ایک شریف النفس انسان تھے اور ان کے چہرے پر ایک مسکراہٹ سجی رہتی تھی۔ یہ ایک افسوس ناک خبر ہے۔ سمی نے لکھا کہ الیاس آپ ہمیں یاد رہیں گے۔
My colleague and dear friend, Elyas Dayee, lost his life in a terrorist attack this morning in Lashkargah. He was gentleman. Always had signature smile. This is a terrible news. Elyas, you will be remembered dearly. pic.twitter.com/C2rf8Baw5S
— Sami Mahdi (@Samiullah_mahdi) November 12, 2020
ریڈیو آزادی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے ریڈیو اور انٹرنیٹ پروگرام افغانستان کے 60 فی صد علاقے میں سنے جا سکتے ہیں۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے الیاس داعی کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افغانستان کے دشمنوں کا کام ہے جو ملک میں میڈیا کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں۔
امریکہ نے جمعرات کو ریڈیو آزادی کے صحافی کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
افغانستان کے لیے امریکہ کے قائم مقام سفیر راس ولسن نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ یہ آزادیٔ صحافت پر ایک اور حملہ ہے۔
I vehemently condemn the killing of Radio Azadi News journalist Elyas Dayee by a magnetic bomb this morning. This is another attack on the freedom of the press. These attacks on journalists must stop immediately. My deepest sympathies to his family & colleagues at @DaRadioAzadi.
— Chargé d’Affaires Ross Wilson (@USAmbKabul) November 12, 2020
انہوں کہا کہ صحافیوں پر حملے فوری طور پر بند ہونے چاہئیں۔