جو بائیڈن کی ڈاکٹر فاؤچی اور جنرل مارک ملی کے لیے صدارتی معافی

ڈاکٹر اینتھنی فاؤچی۔ فائل فوٹو۔

  • جو بائیڈن نے اپنی صدارتی مدت ختم ہونے کے آخری گھنٹوں میں کئی سرکاری عہدے داروں اور حکام کو معافی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
  • جن افراد کو صدارتی معافی دی گئی ہے ان میں ڈاکٹر فاؤچی، سابق امریکی جنرل مارک ملی اور ایوانِ نمائندگان کے ارکان بھی شامل ہیں۔
  • بائیڈن نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ ان افراد کو کسی جرم یا اعترافِ جرم کی وجہ سے معاف نہیں کیا گیا ہے۔
  • اپنی مدت ختم ہونے سے قبل صدر بائیڈن نے صدارتی معافی دینے کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے اپنی صدارتی مدت کے آخری گھنٹوں میں آئینی طور پر حاصل اختیارات کے تحت ڈاکٹر انتھونی فاؤچی، ریٹائرڈ جنرل مارک ملی اور کیپٹل ہل پر حملے کی تحقیقات کرنے والی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی میں شامل ارکان کو صدارتی معافی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس فیصلے کا مقصد معاف کیے جانے والے عہدے داروں کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی کسی بھی ممکنہ کارروائی سے تحفظ فراہم کرنا بتایا جاتا ہے۔

صدارتی معافی سے متعلق اپنے بیان میں جو بائیڈن نے کہا ہے کہ معافی سے یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ ان لوگوں نے کوئی غلط کام کیا ہے اور نہ ہی اس سے یہ مراد لینی چاہیے کہ یہ معافی کسی اعترافِ جرم یا اقبالی بیان کی وجہ سے دی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان سرکاری ملازمین کی ملک سے غیر مشروط وابستگی اور ان تھک خدمت کی وجہ سے پوری قوم پر ان کی خدمات کا اعتراف لازم ہے۔

امریکہ میں روایت ہے کہ صدر اپنی مدت کے اختتام پر جرائم میں سزا پانے والے امریکیوں کو معافی دینے کا اعلان کرتے ہیں۔ تاہم بائیڈن نے اس اختیار کو وسیع ترین مفہوم میں استعمال کیا ہے اور ایسے افراد کے لیے بھی صدارتی معافی کا اعلان کیا ہے جن کے خلاف تاحال کسی تفتیش کا بھی آغاز نہیں کیا گیا ہے۔

بائیڈن کا کہنا تھا ’’یہ انتہائی غیر معمولی حالات ہیں، اور میرا ضمیر گوارہ نہیں کرتا کہ میں کچھ نہ کروں۔۔ کیوں کہ ان لوگوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے اور یہ بے گناہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ بات نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہو سکتا تھا یا ان پر مقدمہ چلایا جاتا جس کی وجہ سے ان کی نیک نامی اور مالی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے۔‘‘

فاؤچی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں 40 سال تک الرجی اور وبائی امراض کے قومی ادارے کے ڈائریکٹر رہے ہیں۔ وہ 2022 میں اپنی ریٹائرمنٹ تک بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر بھی رہے۔ کوڈ 19 کی وبا کے دوران فاؤچی نے وبا سے مقابلے کے لیے حکمتِ عملی مرتب کی تھی اور اس دوران ان کے صدر ٹرمپ کے ساتھ اختلافات بھی پیدا ہوئے تھے۔

مارک ملی امریکہ کی فوج کے سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ہیں۔ انہوں نے چھ جنوری 2021 کے واقعات کے تناظر میں ٹرمپ پر شدید تنقید کی تھی۔

بائیڈن نے چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے ارکان اور ان کے عملے کو بھی صدارتی معافی دی ہے۔ ان ارکان میں ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن امیدوار ارکان لز چینی اور ایڈم کنزنگر شامل ہیں۔

SEE ALSO: صدر بائیڈن نے 37 افراد کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی

اس کے علاوہ یو ایس کیپٹل اور ڈی سی میٹروپولیٹن پولیس حکام کو بھی معافی دی گئی ہے جنھوں نے تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سامنے شہادتی بیان ریکارڈ کرائے تھے۔

بائیڈن نے صدارت ختم ہونے پر معافی جاری کرنے کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق صدر نے تشدد کے بغیر منشیات سے متعلقہ الزامات میں سزا یافتہ 2500 افراد کو معاف کیا ہے۔ اس سے قبل بائیڈن نے وفاقی قوانین کے تحت سزائے موت کے منتظر 40 میں سے 37 افراد کو بھی صدارتی معافی دی ہے۔

اس خبر کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔