رسائی کے لنکس

ضلع کرم میں کارروائی کا دوسرا دن، شہری نقل مکانی کرکے ہنگو منتقل ہونا شروع


  • کرم کے علاقے بگن سمیت گرد و نواح میں ریاستی عمل داری کی بحالی کے لیے کارروائی دوسرے روز بھی جاری ہے۔
  • اتوار کو شروع کی گئی اس کارروائی میں کیے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
  • کارروائی شروع ہونے کے بعد متاثرہ علاقے سے 20 خاندان ہنگو منتقل ہوئے ہیں: آر پی او کوہاٹ

پشاور — خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے کرم کے علاقے بگن سمیت گرد و نواح میں امن و امان اور ریاستی عمل داری کی بحالی کے لیے مبینہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی دوسرے روز بھی جاری ہے جب کہ ان علاقوں سے شہریوں کا انخلا بھی شروع ہو گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق کارروائی کے لیے فورسز کے ساتھ ساتھ پولیس کے دستے علاقے میں موجود ہیں۔

اتوار کو شروع کی گئی اس کارروائی میں کیے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

کوہاٹ کے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) مجید مروت نے تصدیق کی ہے کہ کارروائی شروع ہونے کے بعد متاثرہ علاقے سے 20 خاندان ہنگو منتقل ہوئے ہیں۔

فورسز یہ کارروائی کرم کے مرکزی انتظامی شہر پاڑہ چنار کو کوہاٹ، پشاور اور ملک کے دیگر علاقوں سے ملانے والی شاہراہ کو کھولنے اور اس پر آمد و رفت کے دوران تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کر رہی ہیں۔

مقامی لوگوں اور انتظامی حکام کے مطابق یہ شاہراہ پچھلے اکتوبر یا ساڑھے تین ماہ سے بند ہے جس کی بندش سے یہاں کی آبادی محصور ہے۔ شاہراہ کی بندش سے اپر کرم کے لگ بھگ پانچ لاکھ آبادی کو اشیائے ضرورت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

کارروائی شروع ہونے سے قبل اتوار کو کمشنر کوہاٹ کے سربراہی میں آر پی او سمیت دیگر حکام نے عارضی کیمپوں کا دورہ کیا اور وہاں انتظامات کا جائزہ لیا۔

کوہاٹ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس عباس مجید مروت نے کہا ہے کہ کارروائی یکم جنوری کو ہونے والے امن معاہدے پر عمل در آمد کے لیے کی جا رہی ہے۔

پیر کی صبح پریس کانفرنس میں لوئر کرم کے علاقے بگن میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی شروع ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت کوشش کے بعد معاہدہ ہوا جس کے تحت مقامی لوگ یا کمیٹی اس شاہراہ کی حفاظت کے لیے حکومت سے تعاون کی پابند ہے۔ معاہدے کے تحت اس شاہراہ سے گزرنے والے قافلوں کا تحفظ بھی مقامی لوگوں کی ذمہ داری میں شامل ہے۔

عباس مجید مروت کا کہنا تھا کہ یکم دسمبر کو معاہدے کے تحت سامان سے لدے 100 ٹرکوں کا قافلہ ہنگو سے پاڑہ چنار لے جانا مقصود تھا۔ پہلے دو قافلے پر امن طریقے سے گزرے مگر تیسرے قافلے پر حملہ کیا گیا۔

ان کے بقول یہ کارروائی اب ان لوگوں کے خلاف کی جا رہی ہے جنہوں نے قافلے کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ کسی کے خلاف یک طرفہ اقدام نہیں ہوا ہے اور نہ ہو گا۔ تمام اقدامات اپر کرم میں غذائی قلت ختم کرنے کے لیے ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ادارے کارروائی مقامی آبادی کے خلاف نہیں شر پسندوں کے خلاف کر رہے ہیں۔ یہ آپریشن ان شرپسندوں کے خلاف ہے جو مقامی آبادی میں گھس گئے ہیں۔

آر پی او نے بتایا کہ کارروائی شروع ہونے کے بعد اب تک 20 سے زائد خاندان ہنگو نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انتظامیہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں یا بے گھر ہونے والوں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

پریس کانفرنس میں موجود کوہاٹ کے کمشنر معتصم باللہ نے کہا کہ دونوں متحارب فریقین کی خواہش ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کریں مگر بعض شر پسند اس معاہدے سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

ہنگو کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نے آگاہ کیا کہ ہنگو کے علاقے ٹھل میں ٹی ڈی پیز کیمپ لگانا شروع کیے گئے ہیں جہاں بے گھر ہونے والوں کے لیے عارضی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ادھر ضلع کرم کے مرکزی قصبے پاڑہ چنار میں قبائلی رہنماؤں کا جرگہ اتوار کی رات ہوا۔ جرگے میں سابق سینیٹر علامہ سید عابد الحسینی اور خطیب جامعہ مسجد علامہ فدا مظاہری سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

لوئر کرم میں کارروائی شروع ہونے کے انہوں نے گزشتہ ہفتے احتجاج کی دی گئی ڈیڈ لائن کو مؤخر کر دیا۔

جرگے نے کارروایہ شروع کرنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس کارروائی سے راستے کھولنے کی امید ہے۔

XS
SM
MD
LG