سگریٹ نوشی ترک کرنے میں دیر کیسی؟

ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہےکہ عمر کے کسی بھی حصے میں سگریٹ نوشی ترک کرنے سے انسانی صحت پر اس کے مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں
سگریٹ نوشی ایک ایسی عادت ہے جو کسی لت سے کم نہیں ہے۔ سگریٹ پینے والا شخص ایک نشہ آور انسان کی طرح خود کو اس عادت کے آگے مجبور پاتا ہے۔ وہ نہ صرف سگریٹ خریدنے پر اپنی آمدنی کا ایک اچھا خاصا حصہ خرچ کرتا ہے، بلکہ اپنے لیے کئی مضر صحت بیماریاں بھی خرید لیتا ہے۔

سگریٹ نوشی کرنے والے کہیں تو سگریٹ پینےکو سماجی رتبے کی علامت کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور کبھی اسے سر درد، ڈپریشن، غم روزگار اور غم عشق کے لیے ایک آزمودہ دوا کے نسخے کے طور پربھی استعمال کرتے ہیں۔ غرض سگریٹ نوشی کرنے والوں کے پاس اس عادت سے چھٹکارہ نہ پانے کے لیے ہزارہا تاویلیں موجود ہوتی ہیں۔

'جرمنی کینسر ریسرچ' کی ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہےکہ عمر کے کسی بھی حصے میں سگریٹ نوشی ترک کرنے سے انسانی صحت پر اس کے مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق کے نتیجے میں حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق، نوجوانی سے سگریٹ پینے والے عمر رسیدہ افراد جب سگریٹ نوشی ترک کرتے ہیں تو اُن کی صحت پر اس کا اچھا اثر پڑتا ہے، جبکہ آئندہ پانچ برسوں میں ان میں دل کی بیماریوں اور اسٹروک کا خطرہ 40 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

تحقیق میں شامل ہونے والے 9000ہزار افراد جن کی عمریں 55 سال سے 74سال کے درمیان تھیں انھیں دس برس کے عرصے کے لیے اس تحقیق کا حصہ بنایا گیا۔

جرمن تحقیق دانوں کے مطابق، اس عرصے میں سگریٹ پینے والوں میں دل کی بیماری کا خطرہ سگریٹ نہ پینے والوں کی نسبت دوگنا ہو گیا تھا جبکہ، پانچ برس قبل سگریٹ کی عادت چھوڑنے والے عمر رسیدہ افراد اورساری عمر سگریٹ نوشی نہ کرنے والے افراد دونوں میں دل کی بیماری پیدا ہونے کی شرح برابر تھی۔

اس تحقیق میں اس بات پر زو دیا گیا ہے کہ سگریٹ پینے والے نوجوانوں کو سگریٹ نوشی ترک کرنے کی طرف راغب کرنے کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ افراد کو بھی اس عادت سے چھٹکارہ دلانے کے لیے کوششیں کی جانی چاہیئے۔

برطانیہ کے ایک رسالے ’دی نیو انگلینڈ جنرل آف میڈیسن‘ میں چھپنے والی ایک تحقیق کےمطابق، سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کی عمر اپنی ہم عمر خواتین جو سگریٹ نہیں پیتی ہیں کی نسبت دس برس کم ہو جاتی ہے۔

ایسی خواتین جو40 برس کی عمر سے قبل ہی سگریٹ نوشی ترک کر دیتی ہیں ان میں سگریٹ نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے باعث مرنے کی شرح 90 تک کم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح، 30 برس کی عمر سے قبل سگریٹ نوشی چھوڑنے والی خواتین میں 97 فیصد موت کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔

’برطانوی ادارہ برائے کینسر ریسرچ' کی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ میں ہر سال سرطان کے مرض میں مبتلا ہوکر مرنے والوں کی کل تعداد میں سے ایک تہائی افراد سگریٹ نوشی کرنے والوں کی ہوتی ہے۔

جبکہ، اس بات کا انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ سال 2008 ءسے لے کر سال 2010 ءتک سگریٹ پینے والی خواتین کی تعداد تقریباً مردوں کی تعداد کے برابر جا پہنچی ہے۔ اسی طرح، برطانیہ میں بسنے والی مختلف قومیتوں میں سگریٹ نوشی کے رجحان کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

جہاں بنگلادیشی مردوں میں 40 فیصد ، انڈیا سے تعلق رکھنے والوں میں20 فیصد اور برطانوی پاکستانیوں میں یہ عادت 30 فیصد شرح کے ساتھ موجود ہے۔


اگرچہ برطانیہ میں 18برس سے کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کرنا غیر قانونی ہے، تاہم لڑکیوں میں کم عمری سے سگریٹ نوشی شروع کرنے کا رجحان زیادہ پایا گیا ہے ۔ 15 سالہ لڑکیوں میں یہ شرح 14 فیصد ہےجبکہ اسی عمر کے سگریٹ پینے والے لڑکوں میں یہ شرح 10 ہے۔

ایشیا کے حوالے سے بات کی جائے تو دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی یہاں رہتی ہے اور یہیں سگریٹ پینے والوں کی بھی آدھی سے زیادہ تعداد رہتی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک چین جہاں 53 فیصد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں اسی طرح ویت نام کی 47 فیصدآبادی سگریٹ نوشی کرتی ہے، جبکہ جاپان میں 38 فیصد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔

یورپ میں اسپین ایک ایسا ملک ہے جہاں سگریٹ پینے والی 40 فیصد خواتین کی عمریں 25 سے 44سال کے درمیان ہوتی ہے۔

عالمی ادراہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق، سگریٹ نوشی کرنے والوں کی بڑی تعداد کا تعلق نچلے اور قدرے درمیانی آمدنی رکھنے والے ملکوں سے ہے۔ سگریٹ ساری دنیا میں تقریباً 60 لاکھ افراد کی ہلاکت کا سبب بنتی ہے۔ جبکہ اسی رجحان کے باعث سال 2030 ء تک سگریٹ نوشی کے سبب دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 80 لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سگریٹ کے دھوئیں سے مرنے والوں کی تعداد 6 لاکھ ہے۔

برطانیہ میں سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے سنئہ 2007 ءمیں ایک قانون نافذ ہوا جس کے مطابق عوامی مقامات، بس اسٹاپ، دفاتر، ریسٹورنٹ، کیفے اور بار کے اندر سگریٹ نوشی کرنا مکمل غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ کے ہر پیکٹ کی قیمت میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ سگریٹ فروخت کرنے کے لیے اشتہار بازی پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔