اختتام ہفتہ، لاس اینجلس میں ہونے والے سالانہ بیوٹی کون میلے میں اس وقت بات حسن آرائش سے آگے بڑھ گئی، جب حاضرین میں موجود ایک پاکستانی نژاد خاتون عائشہ ملک نے بھارتی اداکارہ پریانکا چوپڑا کو منافق کہہ کر پکارا۔
ان کا اشارہ اس ٹوئٹ کی جانب تھا جو پریانکا چوپڑا نے پلوامہ حملے کے بعد کی تھی۔
Jai Hind #IndianArmedForces 🇮🇳 🙏🏽
— PRIYANKA (@priyankachopra) February 26, 2019
عائشہ کا کہنا تھا کہ ایسے میں جب جوہری طاقت کے حامل دونوں ملک جنگ کے دہانے پر تھے، جنگ کی حمائت میں آپ کی ٹوئٹ، اقوام متحدہ کے امن کے سفیر کی حیثیت سے آپ کے کردار کے بالکل منافی ہے۔ آپ کا رویہ دوغلا اور منافقانہ ہے۔
انہوں نے اس واقعہ کا ذکر اپنی ٹوئٹ میں بھی کیا ہے۔
Priyanka Chopra tweeted during a time when we were this 👌🏽 close to sending nukes to one another. Instead of advocating for peace she tweeted in support of the Indian army pic.twitter.com/LhbMkOW59v
— Ayesha Malik (@Spishaa) August 11, 2019
اسی دوران عائشہ کے ہاتھ سے مائیک چھین لیا گیا۔
عائشہ کی جانب سے قول و فعل میں تضاد کے الزام پر پریانکا نے کہا کہ وہ جنگ کی حامی نہیں ہیں، لیکن ایک محب وطن شہری ہیں۔ اس مکالمے کے بعد سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ متعدد نمایاں اخبارات نے اس واقعے کو اپنے صفحات پر جگہ دی۔ ان میں سی۔این۔این، دی واشنگٹن پوسٹ، دی گارڈین، الجزیرہ اور پاکستان اور بھارت کے متعدد اخبار شامل ہیں۔
ٹوئٹر اور انسٹا گرام پر یہ اسٹوری ٹاپ ٹرینڈ رہی۔ بھارت سے تعلق رکھنے والے پریانکا کے پرستاروں نے ان کی حب الوطنی کو سراہا، تو پاکستانی شہریوں نے عاشہ ملک کی ہمت کی داد دی۔
زیادہ تر ٹوئٹر صارفین نے لکھا کہ اقوام متحدہ کو اپنا امن کا سفیر بدلنے کی اشد ضرورت ہے۔
معروف تجزیہ نگار اور کالمسٹ رافعہ زکریا نے لکھا کہ پریانکا مودی کے نظریات کی ایک بے حس حامی ہیں۔