بھارت کے کرکٹ بورڈ نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے 13 ویں ایڈیشن کا انعقاد متحدہ عرب امارات میں کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
آئی پی ایل کی گورننگ کونسل کے سربراہ برجیش پٹیل نے کہا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) متحدہ عرب امارات میں آئی پی ایل کے انعقاد کے لیے حکومت کی اجازت کا منتظر ہے۔
اُن کے بقول ابھی ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آئی پی ایل کا 13 واں ایڈیشن کب منعقد کیا جائے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران آئی پی ایل کے چیف نے امکان ظاہر کیا کہ ایونٹ کا انعقاد ستمبر میں ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پیر کو کرونا وائرس کی جاری وبا کی وجہ سے آسٹریلیا میں اکتوبر اور نومبر میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ملتوی ہونے کے بعد رواں برس آئی پی ایل کے انعقاد کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
آئی پی ایل کا انعقاد رواں برس مارچ میں ہونا تھا تاہم کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلوں پر پابندی کے باعث بی سی سی آئی نے اسے غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔
گزشتہ ماہ بی سی سی آئی کے ٹریژری ارون سنگھ دھومل نے کہا تھا کہ آئی پی ایل کے بھارت سے باہر انعقاد پر غور کیا جا رہا ہے جس کے بعد متحدہ عرب امارات اور سری لنکا نے بھارت کو ایونٹ کی میزبانی کی پیش کش کی تھی۔
آئی پی ایل چیف نے 'رائٹرز' سے گفتگو میں تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات نے ایونٹ کی میزبانی کی پیش کش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پیش کش پر آئی پی ایل کے گورننگ کونسل غور کرے گی جس کا اجلاس آئندہ سات سے دس روز میں ہو گا۔
یاد رہے کہ آئی پی ایل کا انعقاد اس سے قبل بھی بھارت سے باہر ہو چکا ہے۔ سال 2009 میں بھارت میں عام انتخابات کے باعث ایونٹ کو جنوبی افریقہ منتقل کیا گیا تھا جب کہ 2014 میں ہونے والے انتخابات کے دوران بھی آئی پی ایل کے بعض میچز کی میزبانی متحدہ عرب امارات نے کی تھی۔
SEE ALSO: ایشیا کپ کے التوا سے آئی پی ایل کے انعقاد کی راہ ہمواربرجیش پٹیل کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کا وسیع تجربہ رکھتا ہے اور اس کے پاس جدید ٹیکنالوجی بھی ہے جب کہ ماضی میں آئی پی ایل کے بعض میچز وہاں ہو چکے ہیں۔
اُن کے بقول متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کی صورتِ حال بھی بہت بہتر ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں اب بھی کرونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور کئی علاقوں میں مختلف پابندیاں عائد ہیں جس کے پیشِ نظر ایونٹ کا انعقاد بھارت میں ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔
ایونٹ کی منسوخی کی صورت میں بھارتی کرکٹ بورڈ کو 536 ملین ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس تمام تر صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایونٹ کے انعقاد کے لیے متبادل مقام کی تلاش شروع کی ہے۔