بلوچستان میں شدید بارشیں اور برف باری، 13 افراد ہلاک

بلوچستان میں شدید بارشوں اور برف باری سے مکانوں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کے اعداد و شمار اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔ 4 جنوری 2019

بلو چستان میں حالیہ شدید بارشوں اور برف باری سے صو بے کے مختلف علاقوں میں 13 افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہو گئے ہیں۔ جب کہ سیلابی ریلوں سے ضلع لسبیلہ میں دو ہزار سے زائد گھر اور دُکانیں تباہ ہو گئیں۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان نے میڈیا کو بتایا حالیہ موسلادھار بارشوں کے بعد ضلع لسبیلہ کے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی تھی جس سے ضلع لسبیلہ میں 6، آواران، خضدار، چمن، پشین، مستونگ، چاغی، اور دالبندین میں ایک ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ جب کہ خضدار، چمن اور قلات میں چھتیں گرنے سے کئی افراد زخمی ہو گئے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق برف باری اور بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں سے صوبے کے آدھے سے زیادہ اضلاع میں نقصانات کی اطلاعات ہیں جن کی تفصیلات مواصلاتی اور دیگر ذرائع بحال ہونے کے بعد سامنے آئیں گی۔ جب کہ ضلع قلعہ عبداللہ چمن میں برفباری اور سیلابی ریلوں سے دو ہزار مکان اور 227 دُکانیں مکمل تباہ اور 564 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

شدید بارشوں سے سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے

حکام نے بتایا ہے کہ ضلع کوئٹہ کے نواعی علاقوں پشین، خضدار، نوکنڈی، ہرنائی، لس بیلہ، ژوب شیرانی اور دیگر اضلاع میں بھی بڑی تعداد میں مکانات منہدم ہو گئے ہیں جن کی تفصیلات یکجا کی جا رہی ہیں۔

سیلابی ریلوں سے پاک چین اقتصادی راہداری کو بھی ضلع پنجگور میں نقصان پہنچا ہے جس کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ ضلع بارکھان میں 11، دالبندین میں 35، جیونی میں ایک، قلات میں 21، خضدار میں 27، لس بیلہ میں 18، پنجگور میں دو، پسنی میں 07، کوئٹہ میں 20، سمنگلی میں 42، بروری میں 36، سبی میں 27، اوورماڑہ میں ایک ژوب میں 13، زیارت میں 10 ملی میٹر بارش اور ساڑھے چار فٹ برفباری ریکارڈ کی گئی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق تقریباً 1500 خاندانوں کو لسبیلہ اور قلعہ عبداللہ سے نکالا گیا ہے، جب کہ بارش سے متاثرہ علاقوں میں 3500 خاندانوں میں خوراک تقسیم کی گئی ہے۔

بلوچستان میں موسلادھار بارشوں اور برف باری سے ہزاروں مکان منہدم ہو چکے ہیں۔

بلوچستان گزشتہ کئی برسوں سے شدید خشک سالی کی لپیٹ میں تھا جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح بہت نیچے چلی گئی تھی اور شدید متاثرہ علاقوں سے کسانوں اور دوسرے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ملک کے دوسرے حصوں میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ تاہم اب زرعی ماہر ین کا کہنا ہے حالیہ بارشوں اور برفباری سے طویل سالی کا خاتمہ ہو گیا ہے، بالخصوص زیارت، کان مہتر زئی برشور، توبہ کاکڑ، توبہ اچکزئی میں کئی فٹ تک برف پڑنے کے بعد زیر زمین پانی کی سطح بلند اور خشک پڑنے والے چشموں اور کاریزیں دوبارہ بحال ہو رہی ہیں۔

بارشوں اور برف باری سے مکان گرنے کے بعد لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔

اسی طر ح وادی کوئٹہ کے قر یب واقع دو ڈیم اسپین تنگی اور ہنہ جھیل میں بھی بارش کا پانی جمع ہونا شروع گیا ہے اور اس کی سطح آہستہ آہستہ بلند ہو رہی ہے۔