دورۂ نیوزی لینڈ کے لیے ٹیم کا اعلان؛ بابر اور رضوان ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے ڈراپ

  • ٹورنامنٹ ہارنے کے بعد ہمیں کپتان اور کھلاڑیوں کو تبدیل کرنے کی بات نہیں کرنی چاہیے: عاقب جاوید
  • پاکستان ٹیم رواں ماہ تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے لیے نیوزی لینڈ جائے گی۔
  • بھارت کے خلاف میچ کھیلنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہمارے لیے فیلڈنگ بہت بڑا مسئلہ ہے: عاقب جاوید

ویب ڈیسک — پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے دورۂ نیوزی لینڈ کے لیے سلمان علی آغا کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان مقرر کر دیا ہے جب کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کو ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا ہے۔

محمد رضوان کو ون ڈے ٹیم کا کپتان برقرار رکھا گیا ہے۔ شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کو ون ڈے ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان ٹیم رواں ماہ تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے لیے نیوزی لینڈ جائے گی۔

ون ڈے اسکواڈ میں محمد رضوان (کپتان) سلمان علی آغا (نائب کپتان)، بابر اعظم، فہیم اشرف، امام الحق، عرفان خان نیازی، طیب طاہر, عبداللّٰہ شفیق، ابرار احمد، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، عاکف جاوید، خوشدل شاہ، محمد علی،سفیان مقیم اور طیب طاہر شامل ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں عبدالصمد، ابرار احمد ، حارث رؤف، حسن نواز شامل ہیں۔ جہانداد خان، خوشدل شاہ، عباس آفریدی، محمد علی اور محمد حارث بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔

عرفان خان، عمیر بن یوسف، شاہین آفریدی، سفیان مقیم اور عثمان خان کو بھی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

منگل کو لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کے عبوری کوچ عاقب جاوید نے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی کے لیے تسلسل ضروری ہے۔ اس تسلسل کی بورڈ کے چیئرمین سے لے کر نیچے تک ضرورت ہے۔

عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ٹورنامنٹ ہارنے کے بعد ہمیں کپتان اور کھلاڑیوں کو تبدیل کرنے کی بات نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ٹیم میں آل راؤنڈرز کی کمی ہے۔ ہم نے ان کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں رکھا ہے جس سے ٹیم کو فائدہ ہو۔

SEE ALSO: چیمپئنز ٹرافی کا سیمی فائنل: قذافی اسٹیڈیم نیوزی لینڈ کے لیے 'لکی' کیوں ہے؟

اُنہوں نے کہا کہ اسامہ میر اپنی فٹنس کی وجہ سے ٹیم میں شامل نہیں ہیں۔ اگر صائم ایوب اور فخر زمان ٹیم میں آئے تو ٹیم مزید بہتر ہو گی۔

عاقب جاوید کے بقول بھارت کے خلاف میچ کھیلنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہمارے لیے فیلڈنگ بڑا مسئلہ ہے۔

خیال رہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ اور بھارت سے شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کو شدید تنقید کا سامنا تھا۔

کرکٹ شائقین اور سابق کرکٹرز ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا مطالبہ کر رہے تھے۔