جمعیت علمائے اسلام (ف) کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں شاہراہوں پر دھرنے دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
صوبہ سندھ میں مسلسل چوتھے روز بھی مختلف مقامات پر دھرنے جاری رہے۔ جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد سومرو کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے خلاف قانونی چارہ جوئی پر کوئی پریشانی نہیں۔ وہ ایسی کارروائی کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
جے یو آئی کے پلان-بی کے تحت کراچی کو بلوچستان سے ملانے والی آر سی ڈی شاہراہ پر دن بھر دھرنا دیا گیا۔ جس کے باعث اس سڑک کے ذریعے بلوچستان جانے والا ٹریفک معطل رہا۔
اسی طرح قومی شاہراہ پر سکھر انٹر چینج اور گھوٹکی میں دھرنا دیا گیا۔ جبکہ جیکب آباد کو کوئٹہ سے ملانے والی شاہراہ پر بھی پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد دھرنا دے کر گھنٹوں بیٹھی رہی۔
گھوٹکی میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جے یوآئی سندھ کے جنرل سیکریٹری مولانا راشد سومرو نے تحریک انصاف کی حکومت پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنے وعدوں سے انحراف کیا۔ قرضوں سے معیشت چلائی جا رہی ہے اور کشمیر کے معاملے پر سودے بازی کر لی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کی چئیرمین شپ مولانا فضل الرحمٰن کے پاس تھی تو کوئی کشمیر پر سودے بازی کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
کراچی میں جمیعت علمائے اسلام کے دھرنے پر پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج پر انہوں نے کہا کہ وہ انتظار کر رہے ہیں کہ پولیس آکر انہیں گرفتار کرے۔
واضح رہے کہ کراچی میں آر سی ڈی شاہراہ پر دھرنے کے خلاف پولیس نے جے یو آئی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف نقص امن کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
صوبے بھرمیں جے یو آئی کے احتجاج پر یہ پہلی قانون کارروائی انتظامیہ کی جانب سے کی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت پہلے ہی دھرنے اور احتجاج کرنے والوں اور اس دوران مبینہ نفرت آمیز تقاریر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دے چکی ہے۔
علاوہ ازیں خیبر پختونخوا میں لوئر دیر میں چکدرہ روڈ، بنوں میں انڈس ہائی وے، مانسہرہ کے قریب شاہراہ قراقرم اور نوشہرہ میں حکیم آباد کے مقام پر جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا جارہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دھرنے کے شرکاء روزانہ صبح راستوں کو بند کر دیتے ہیں۔ جنہیں رات کو کھول دیا جاتا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات عبدالجلیل جان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج مرکزی مجلس کا اجلاس مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں منعقد ہو رہا ہے۔ جس میں پلان بی کی صورت حال اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
جلیل جان کے مطابق دھرنا منتظمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایمبولینسز اور ایمرجنسی ریسکیو کی گاڑیوں کو نہ روکا جائے۔
جے یو آئی کے دھرنے کی وجہ سے عوام اور ٹرانسپورٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اکثر گاڑیوں کے مالکان طویل راستے کے ذریعے اپنی منزل پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔