خیبرپختونخوا: پولیو ٹیم پر حملے سمیت دیگر واقعات میں 12 افراد زخمی

  • جنوبی وزیرستان میں سڑک کنارے بم پھٹنے سے پولیو رضا کاروں اور پولیس اہلکاروں سمیت عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔
  • شمالی وزیرستان میں بم حملے میں تین سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔
  • زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
  • پاکستان میں 30 برس قبل شروع ہونے والی پولیو مہم کے دوران اب تک 200 پولیو ورکرز اور سیکیورٹی اہلکار جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں جن میں تقریباً 70 خواتین بھی شامل ہیں۔

پشاور -- پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں پولیو ٹیم پر حملے اور دیگر واقعات میں 12 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

پیر کو جنوبی وزیرستان میں وانا بازار کے قریب پولیس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار پولیس اہلکار اور ان کے ساتھ موجود پولیو رضاکار زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں راہ گیر بھی شامل ہیں۔

زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

یہ واقعات ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب نو ستمبر سے ملک کے 115 اضلاع میں تین کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم شروع ہوئی ہے۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے 16 سال بعد پولیو کیس سامنے آنے کے بعد انسدادِ پولیو مہم کو دھچکہ لگا ہے۔

جنوبی وزیرستان حملے میں زخمی ہونے والے افراد کو ضلعی ہیڈ کوارٹرز اسپتال وانا منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ ایک شدید زخمی سیکیورٹی اہل کار کو ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کا ہدف بس میں سوار انسدادِ پولیو مہم میں شامل رضاکار اور پولیس اہلکار تھے۔

پشاور میں خیبر پختونخوا کے انسدادِ پولیو مہم مرکز کے سربراہ اور صوبائی ایڈیشنل سیکریٹری صحت عبد الباسط نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وانا واقعے میں زخمی ہونے والے انسداد پولیو مہم کے رضاکاروں کی صحت تسلی بخش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی مزید تفصیلات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں پولیو ٹیموں پر حملہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ 30 برس شروع ہونے والی انسدادِ پولیو مہم میں اب تک 200 پولیو ورکرز اور سیکیورٹی اہلکار بھی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں جن میں تقریباً 70 خواتین بھی شامل ہیں۔

پاکستان اور افغانستان ہی دو ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس ختم نہیں ہو سکا۔

شمالی وزیرستان دھماکہ

جنوبی وزیرستان سے ملحقہ شمالی وزیرستان کے قصبے رزمک میں سیکیورٹی فورسز کی پیٹرولنگ پارٹی کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم یا بارودی مواد سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے تین سیکیورٹی اہلکار زحمی ہو گئے۔

ضلعی پولیس افسر روخان زیب نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اس واقعے کے بعد اردگرد کے علاقوں میں سیکیورٹی سخت اور تلاشی شروع کر دی گئی ہے۔

پشاور میں خودکش جیکٹ بر آمد

دریں اثنا پشاور کے رنگ روڈ پر واقع جمیل چوک میں پیر کی صبح پولیس اہلکاروں نے خودکش جیکٹ برآمد کر کے اسے ناکارہ بنا دیا ہے۔ خودکش جیکٹ بر آمد کرنے کے بعد پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔