اقوامِ متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت نے ایشیائی ممالک میں خوراک کی قیمتوں کو بڑھنے سے روکنے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
عالمی تنظیم کی خوراک کے موضوع پر بنکاک میں جاری ایک کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کئی غذائی اجناس کی قیمتیں ایشیاء میں تاریخ کی بلند ترین سطحوں پر پہنچ گئی ہیں جنہیں قابو میں رکھنے اور غریب افراد کی ان تک رسائی یقینی بنانے کےلیے فوری اقدامات ا کی ضرورت ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ’فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن‘ کے زیرِ اہتمام دو روزہ کانفرنس میں 20 ایشائی ممالک، کئی عالمی تنظیموں اور امریکہ اور جاپان جیسی بڑی معیشتوں کے نمائندے شرکت کررہے ہیں۔ کانفرنس کا مقصد ایشیاء میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور دیگر متعلقہ مسائل پر غور کرنا ہے۔
عالمی تنظیم کی جانب سے منعقد کردہ اپنی نوعیت کی یہ پہلی کانفرنس ہے جبکہ خوراک کی صورت حال بہتر بنانے کے موضوع پر اس طرح کی کانفرنسز دنیا کے دیگر خطوں میں بھی منعقد کی جائیں گی۔
اقوامِ متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ماہ فروری میں خوراک کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئیں۔ بنکاک کانفرنس میں بدھ کے روز کی بریفنگ میں ماہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال چاول جیسی بنیادی غذائی جنس کی قیمتوں میں بنگلہ دیش میں 33 فی صد جبکہ چین اور ا نڈونیشیا میں 23 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
کانفرنس کے شرکاء نے امید ظاہر کی کہ چاول کی قیمتیں اس سال معمول کی سطح پر رہیں گی کیونکہ دو اہم پیداواری ممالک تھائی لینڈ اور ویتنام میں رواں سال چاول کی فصل بہتر ہونے کی امید ہے۔ تاہم عالمی ادارہ خوراک کے عہدیداران نے خبردار کیا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے سے کاشت کاری کی لاگت میں اضافہ کا اندیشہ ہے۔
عالمی سطح پر غذائی اشیاء کی 2007ء اور 2008ء میں بڑھنے والی قیمتوں کے پیشِ نظر کئی ایشیائی ممالک نے مختلف اجناس کی برآمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ان کا ذخیرہ کرلیا تھا جس کے نتیجے میں کئی ممالک میں چاول اور دیگر اجناس کی قیمتوں میں ریکارڈ ہوا۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے اراکین اور چین، جاپان اور جنوبی کوریا نے پہلے ہی ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے رواں سال چاول کی اضافی مقدار ذخیرہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ جبکہ جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم ’سارک‘ نے خطے کے ممالک کے لیے ’بیجوں کے بینک ‘ کے قیام اور غذائی اجناس کے ذخیرے کی صلاحیت کو گزشتہ سال کے مقابلے میں دوگنا کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔