امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آمدنی اور دیگر وسائل کی کمی کے باعث گزشتہ برس ایک کروڑ ستّر لاکھ سے زائد امریکی گھرانوں کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ۔
امریکی محکمہ زراعت کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق خوراک کی کمی کا سامنا کرنے والے خاندان کی تعداد میں 2008 ء سے کوئی نمایاں فرق واقع نہیں ہوا اور یہ تعداد امریکہ میں بسنے والے کل گھرانوں کا لگ بھگ پندرہ فی صد بنتی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خوراک کی کمی کا سامنا کرنے والے امریکی گھرانوں کی یہ سب سے بڑی شرح ہے جو 1995ء سے کیے جانے والے فوڈ سیکیورٹی کے قومی سروے میں اب تک سامنے آئی ہے۔
محکمہ زراعت کے مطابق دیہی اور نواحی علاقوں کے رہائشیوں کی بہ نسبت بڑے شہروں میں بسنے والے گھرانوں کو خوراک کی کمی کے مسئلےکا زیادہ سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ "سنگل پیرنٹس " کے زیرِ سایہ پروان چڑھنے والے خاندانوں اور سیاہ فام و ہسپانوی نژاد گھرانوں میں "فوڈ اِن سیکیورٹی" کی شرح آبادی کے دیگر گروہوں سے زیادہ ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق غذائی قلت کا شکار گھرانوں کی 57 فی صد تعداد امریکی حکومت کے "فوڈ اینڈ نیوٹریشن اسِسٹنس پروگرامز" سے فائدہ اٹھارہی ہے۔