|
امریکہ میں آباد ہونے کے خواہشمند افغان شہریوں کا ایک گروپ پیر کے روز فلپائن پہنچ گیا ہے۔ایسا منیلا اور واشنگٹن کے درمیان ایک معاہدے کے تحت کیا گیا ہے۔ ان لوگوں کو اسپیشل امیگرینٹ ویزے کے تحت امریکہ آنے کی اجازت ہوگی۔
گزشتہ سال جولائی میں فلیپینز نے تارکینِ وطن کے لیے ویزہ کے ایک امریکی پراسیسنگ سینٹر کو عارضی طور پر اپنے ملک میں کام کرنے کی اجازت دی تھی تاکہ امریکہ میں آباد ہونے کے خواہشمند افغانستان کے شہریوں کی ایک محدود تعداد کے ویزوں کا عمل مکمل کیا جا سکے۔
جو افغان شہری فلپائن پہنچے ہیں ان کے بارے میں فلپائن کے ڈیپارٹمنٹ آف فارن افئیرز کی ترجمان ٹیریسیٹا ڈازا کا کہنا ہے کہ انہیں اینٹری ویزہ دیا گیا ہے اور ان کے ملک میں داخلے سے پہلے، ان کے بارے میں سیکیورٹی کی مکمل چھان بین اور میڈیکل سکریننگ کی گئی ہے۔
SEE ALSO: امریکہ کا افغان شہریوں کے لیے 12 ہزار اسپیشل امیگرینٹ ویزوں کا اضافہترجمان ٹیریسیٹا ڈازا نے بتایا کہ ان افغان شہریوں کے فلپائن میں قیام، خوراک، سیکیورٹی، میڈیکل اور ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات امریکہ برداشت کر رہا ہے۔
ڈازا نے فلپائن پہنچنے والے افغان شہریوں کی تعداد نہیں بتائی اور نہ ہی یہ بتایا کہ ان کے ویزے کے عمل میں کتنا عرصہ درکار ہوگا۔ تاہم فیلپائن کے رولز کے مطابق ویزہ کی درخواست دینے والے وہاں 59 روز سے زیادہ قیام نہیں کر سکتے۔
گزشتہ برس فلپائن کے ایک سینئیر عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا تھا کہ اس ایک مرتبہ کے معاہدے کے تحت 150 سے 300 تک درخواست گزاروں کو فلپائن میں قیام کی اجازت ہوگی۔ اس معاہدے کے مزاکرات سے واقفیت رکھنے والے عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ اسے کھلے بندوں اس بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
SEE ALSO: کیا امریکہ میں افغانوں کا خصوصی ویزا پروگرام خاتمے کے قریب ہے؟امریکہ میں آباد ہونے کے خواہاں یہ افغان شہری وہ ہیں جو یا تو افغانستان میں امریکی حکومت کے لیے کام کر چکے ہیں یا انہیں امریکہ کے اسپیشل مائیگرینٹ ویزہےکا حقدار ٹھہرایا گیا تھا مگر 2021 میں امریکی فورسز کے افغانستان سے انخلاء اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد وہ افغانستان ہی میں رہ گئے تھے۔
فلپائن کے عہدیداروں کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے اس سے پہلے فلپائن کے اپنے ہم منصب کو افغان شہریوں کے ویزہ کے عمل کی یہ درخواست 2022 میں دی تھی اور گزشتہ برس فلپائن کے لیڈر فرڈینینڈ مارکوس کے امریکہ کے دورے کے موقعے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی ان سے اس بارے میں بات کی تھی۔
دو سال پہلے بھاری اکثریت سے صدر بننے کے بعد سے مارکوس امریکہ کے ساتھ تعلقات دوبارہ بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔گزشتہ برس فروری میں انہوں نے 2014 کے ایک دفاعی معاہدے کے تحت امریکہ کی فوجی موجودگی میں اضافے کی منظوری دی۔ ان کا یہ فیصلہ چین کو پسند نہیں آیا.
چین اور فلپائن کے درمیان جنوبی بحیرہ چین کے دیگر تنازعوں کی طرح، بعض جزائر پر دعوے کا تنازع چل رہا ہے۔
وی او اے نیوز