حکمت یار کا بھتیجا امریکی افواج سے جھڑپ میں ہلاک

حکمت یار کا بھتیجا امریکی افواج سے جھڑپ میں ہلاک

افغانستان میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کی شب امریکی افواج اور عسکریت پسندوں کے درمیان ایک جھڑپ میں مفرور جنگجو کمانڈر اور سابق وزیر اعظم گل بدین حکمت یار کا ایک جواں سال بھتیجا ہلاک ہو گیا ہے۔

گلبدین حکمت یار

صوبائی گورنر حلیم فدائی کے مطابق یہ جھڑپ کابل سے تقریباً 30 کلومیٹر جنوب مغرب میں میدان وردک صوبے کے ضلع نارخ میں اُس وقت ہوئی جب حزب اسلامی سے منسلک عسکریت پسند سرکاری عمارتوں اور بین الاقوامی افواج کی تنصیبات پر مارٹر گولوں سے حملہ کرنے کی تیاری میں مصروف تھے۔ حلیم فدائی نے بتایا کہ حبیب الله کو ضلع نارخ میں دفنا دیا گیا ہے۔

حزب اسلامی کے پاکستان میں مقیم ایک ترجمان ہارون زرغون نے بھی اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ لڑائی کے دوران امریکی طیاروں نے شدید بمباری بھی کی جو حبیب الله اور اس کے چند دوسرے ساتھیوں کی ہلاکت کا سبب بنی۔

ترجمان نے بتایا کہ 16 سالہ حبیب الله پاکستان کے ایک اسکول میں نویں جماعت کا طالب علم تھا اور چند روز قبل ہی حزب اسلامی کی نیٹو اور امریکی افواج کے خلاف کارروائیوں میں شرکت کے لیے افغانستان پہنچا تھا۔ہارون زرغون کا کہنا تھا کہ حبیب الله گزشتہ سال بھی لڑائی میں حصہ لینے کے لیے افغانستان گیا تھا جہاں وہ اس دوران زخمی بھی ہواتھا۔

باور کیا جاتا ہے کہ حزب اسلامی افغانستان میں مقامی اور بین الاقوامی افواج پر حملوں میں ملوث ہے لیکن اس کے طالبان اور القاعدہ سے براہ راست رابطوں کے شواہد نہیں ملے ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ میدان وردک کے موجودہ گورنر حلیم فیدائی سابق سویت یونین کے خلاف افغان جہاد میں حزب اسلامی سے منسلک رہے جب کہ ماضی میں اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے 30 سے زائد افراد موجودہ افغان پارلیمان کا حصہ ہیں۔ تاہم حزب اسلامی کا کہنا ہے کہ ان افراد کا اب تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے کیوں کہ اس کی جدوجہد افغانستان میں غیر ملکی افواج اور اُن کے حامی افغان حکمرانوں کے خلاف ہے۔