افغانستان میں آنے والے زلزلے کے متاثرین میں قبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرکے سرحد پار جانے والے پاکستانی بھی شامل ہیں۔ حکام نے لگ بھگ 30 لاشیں شمالی وزیرستان منتقل کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان کے ساتھ افغانستان کے سرحدی صوبوں میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے میں وہ متاثرین بھی شامل ہیں، جنہوں نے جون 2014 کے وسط میں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے میں ہلاک ہونے والے 30 افراد کی لاشوں کو سرحدی گزرگاہ غلام خان کے راستے شمالی وزیرستان منتقل کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق افغانستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ابھی بھی امدادی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالا جا رہا ہے۔ اسی وجہ سے ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی حتمی تعداد بتانا ابھی ناممکن ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں زلزلے میں ہلاک ہونے والے پاکستان کے زیادہ تر شہریوں کا تعلق شمالی وزیرستان کے دتہ خیل سے ہے۔
شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی حاجی مجتبیٰ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی فوج نے2014 میں شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن’ضربِ عضب‘ کیا تھا۔ اس دوران کئی خاندان سرحد پار افغانستان میں پناہ لینے کے لیے چلے گئے تھے۔ حالیہ زلزلے میں نقل مکانی کرکے افغانستان جانے والے خاندان بھی متاثر ہوئے ہیں۔
حاجی مجتبیٰ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سے نقل مکانی کر کے جانے والے یہ خاندان خوست، پکتیا اور پکتیکا صوبوں میں قائم خیمہ بستیوں میں رہائش پذیر تھے، جہاں پر بعض لوگوں نے کچھ پکے مکان تعمیر کر لیے تھے، جو زلزلے کے نتیجے میں زمین بوس ہوئے۔
انہوں نے بھی زلزلے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں دتہ خیل منتقل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور سرحد پر مامور سرکاری اداروں کے حکام نے بدھ کی شب 30 افراد کی لاشیں پاکستان منتقل کیے جانے کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
افغانستان زلزلہ زدگان امدادی سرگرمیاںحکومت خیبر پختونخوا کے احکامات پر ریسکیو 1122 نے پاک افغان بارڈرز پر اہلکار تعینات کردیے۔ امدادی سامان کے ٹرک، ایمبولینس اور ٹیمیں پہنچ گئی۔ زخمیوں کو انگور اڈہ، غلام خان اور طورخم بارڈر سے قریبی ہسپتال منتقل کریں گے۔#AfghanistanEarthquake pic.twitter.com/GY7MGoOUZL
— Chief Minister KP (@KPChiefMinister) June 23, 2022
ہلاک ہونے والے افراد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق دتہ کیل میں مقیم مداخیل قبیلے سے ہے۔
زلزلے کے بعد اسلام آباد کے اقدامات کے حوالے سے حاجی مجتبیٰ نے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے الوڑہ منڈی کے مقام پر عارضی راستہ بھی کھول دیا ہے، جہاں سے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں میں منتقل کی جا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ زخمیوں کو بھی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
حاجی مجتبیٰ نے بتایا کہ زلزلے میں زخمی ہونے والے افراد کے علاج کے لیے پاکستان کی فوج نے غلام خان سرحدی گزر گاہ کے قریب میڈیکل کیمپ قائم کیا ہے، جہاں زخمیوں کی منتقلی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
SEE ALSO: افغانستان میں زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار ہو گئی، امریکہ کا امداد کا اعادہسرحد پر موجود حکام کا کہنا ہے کہ جن زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے عارضی کیمپ سے میران شاہ منتقل کیا جا رہا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ افغانستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، لہٰذا پاکستان سے نقل مکانی کرکے افغانستان جانے والوں میں ہلاک شدگان کے درست اعداد و شمار ابھی دستیاب نہیں ہیں۔
افغانستان کے زلزلے سے متاثرہ صوبہ پکتیکا میں میڈیکل ٹیمیں اور امدادی سامان بھیجنے کیلئے وزیر صحت اور چیف سیکٹری کو احکامات جاری کردئیے ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت مشکل کی اس گھڑی میں اپنے افغان بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔صوبائی حکومت محدود وسائل کے باوجود ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
— Mahmood Khan (@IMMahmoodKhan) June 22, 2022
انہوں نے بھی30 افراد کی لاشیں افغانستان سے پاکستان منتقل ہونے کی تصدیق کی۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ افغانستان میں آنے والے زلزلے کے اثرات پاکستان کے سرحدی علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے، جس سے شمالی وزیرستان میں چوکی کی عمارت گرنے سے ایک اہل کار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ۔
شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق یہ واقعہ دتہ خیل میں پیش آیا ۔