افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے زیرِ نگرانی صدارتی انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور جائزے کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
افغانستان کے 'آزاد الیکشن کمیشن' کے ترجمان نور محمد نور نے جمعے کو کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ 80 لاکھ ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور جائزہ جمعرات کی شب مکمل ہوگیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ اس اہم کام کی تکمیل کے بعد جعلی قرار دیے گئے ووٹوں کی منسوخی کا عمل جاری ہے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ جائزے کے نتائج اور نئے منتخب افغان صدر کے نام کا اعلان کب کیا جائے گا۔
افغان صدارتی انتخاب کے 14 جون کو ہونے والے دوسرے مرحلے میں افغان الیکشن کمیشن نے اشرف غنی کو فاتح قرار دیا تھا۔ لیکن انتخاب میں شریک دوسرے امیدوار عبداللہ عبداللہ نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
کئی روز تک جاری محاذ آرائی کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کی کوششوں سے دونوں رہنما اقوامِ متحدہ کی زیرِ نگرانی ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور جائزے پر آمادہ ہوگئے تھے جو گزشتہ کئی ہفتوں سے کابل میں جاری تھا۔
جان کیری کی کوششوں سے طے پانے والے معاہدے میں دونوں افغان رہنماؤں نے ووٹوں کے جائزے کے نتائج کی بنیاد پر قومی حکومت تشکیل دینے پر بھی آمادگی ظاہر کی تھی۔
دونوں حریف امیدواروں نے جمعرات کو 'نیٹو' رہنماؤں کے نام ایک پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ قومی حکومت کے قیام کے اپنے وعدے پر قائم ہیں۔
دونوں امیدواروں کے نمائندوں کے درمیان اختلافات اور تلخ کلامی کے باعث ووٹوں کی گنتی اور جائزے کا عمل میں کئی با رخلل پڑا اور اس پورے عمل کو مکمل ہونے میں سات ہفتے لگے۔
اگست کے آخری ہفتے میں عبداللہ عبداللہ کے نمائندوں نے جائزے کے عمل کو "لاحاصل" قرار دیتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
بائیکاٹ کے بعد اقوامِ متحدہ کے نمائندوں نے اشرف غنی کے حامیوں سے بھی جائزے کی نگرانی سے دستبردار ہونے کی درخواست کی تھی تاکہ اس کی شفافیت پر سوال نہ اٹھائے جائیں۔
اس فیصلے کے بعد آخری ہفتے کے دوران ووٹوں کا جائزہ صرف افغان اور غیر ملکی مبصرین کی زیرِ نگرانی انجام دیا گیا۔
دونوں حریفوں کا کہنا ہے کہ ان کے درمیان قومی حکومت کے قیام کی تفصیلات طے کرنے کے لیے بات چیت کا عمل جاری ہے لیکن ان مذاکرات کی تفصیل تاحال سامنے نہیں آئی ہے۔