جنوبی افغانستان میں نیٹو کے ایک قافلے پر خود کش بم حملے میں رومانیہ کا کم از کم ایک فوجی ہلاک، جب کہ دو زخمی ہوئے۔
رومانیہ کی وزارتِ دفاع نے ہلاکت کی تصدیق کی ہے، جب کہ مقامی حکومت کے ایک ترجمان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ جمعے کے روز ہونے والا یہ حملہ قندھار کے صوبائی دارالحکومت میں واقع فضائی اڈے کے قریب ہوا۔
فضل باری برعلی نے بتایا کہ خودکش بم حملہ آور نے بارود سے بھری موٹر گاڑی غیر ملکی فوجی قافلے سے جا ٹکرائی، جو معمول کے گشت پر تھی۔
طالبان ترجمان نے فوری طور پر دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں فوجی گاڑی تباہ ہوئی، جب کہ سات ’’غیر ملکی حملہ آور‘‘ ہلاک ہوئے۔ باغی گروپ اکثر ایسے دعوے کرتا ہے جو بعدازاں غیر درست ثابت ہوتے ہیں۔
اخباری نمائندوں کو بھیجے گئے ایک بیان میں، قاری یوسف احمدی نے کہا ہے کہ ہم ایک بار پھر (نیٹو) کو یاددہانی کرانا چاہتے ہیں کہ یہاں ان کے فوجی ہلاک ہوتے رہیں گے، جب کہ ہمارا جہاد جاری رہے گا؛ اور ہم اسی تندہی کے ساتھ لڑتے رہیں گے جب تک نیٹو کا ایک بھی فوجی باقی ہے۔
عام طور پر طالبان افغان فوجیوں کو ہدف بناتے رہتے ہیں۔ لیکن افغانستان سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’نئی حکمتِ عملی‘‘ کے اعلان کے بعد سے افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں پر حملوں میں تیزی آئی ہے۔
اس ہفتے کے آغاز پر ایک خودکش بمبار نے کابل کے شمال میں واقع بگرام فوجی فضائی اڈے کے قریب حملہ کیا تھا، جس میں متعدد امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔