افغانستان: گوتم بدھ کے مجسموں کی دوبارہ بحالی پر کام جاری

نیشنل میوزیم کابل میں نمائش کے لیے رکھے گئے مجسمے میں شہری دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔

افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں 18 سال قبل تباہ کیے جانے والے گوتم بدھ کے پندرہ سو سال پرانے مجسموں کو ایک مرتبہ پھر یکجا کیا جارہا ہے۔

افغان صوبے بامیان میں بدھا کے دو دیو قامت مجسموں سمیت متعدد مجسمے طالبان نے مارچ 2001 میں مسمار کر دیے تھے۔ یہ مجسمے تیسری صدی میں تعمیر کیے گئے تھے۔ افغانستان میں بدھ مت کے پیروکار ایک ہزار سال تک موجود رہے ہیں۔

کابل کے نیشنل میوزیم میں تباہ شدہ مجسموں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو جوڑ کر انہیں دوبارہ سے مجسموں کی شکل دی جارہی ہے۔

نیشنل میوزیم میں برسوں پہلے کھدائی کے دوران برآمد ہونے والے درجنوں چھوٹے مجسمے بھی موجود ہیں جنہیں تراش خراش کر بہتر بنایا جا رہا ہے۔ ان میں سے بعض کو میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے اور افغان شہری خاص کر نوجوان ان مجسموں کی نمائش میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

بحالی کے منصوبے پر کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ سالوں پہلے تباہ شدہ اور 1500 سال قدیم مجسموں پرکام کرنا ایک کٹھن مرحلہ ہے۔

نیشنل میوزیم میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے فوری بعد سے بدھ مت کی تاریخی باقیات کو یکجا کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔ امریکہ کے تعاون سے جاری اس منصوبے کا مقصد آئندہ تین برسوں میں ہزاروں ٹکڑوں کو جوڑ کر مجسموں کو دوبارہ یکجا کرنا ہے۔

افغانستان کے 100 سال پرانے نیشنل میوزیم کے ڈائریکٹر محمد فہیم رحیمی نے خبررساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو میں کہا کہ تاریخی ورثے کو بچانے، اپنی شناخت اور ماضی کو یاد رکھنے کے حوالے سے یہ کام نہایت اہم ہے۔

افغانستان میں سالہا سال سے جاری جنگ کے باعث نہ صرف تاریخی ورثے بلکہ متعدد تعمیرات کا بھی نقصان پہنچا ہے۔ طالبان نے مارچ 2001 میں بدھا کے دو بڑے مجسموں سمیت دیگر تاریخی مجسموں کو بارودی مواد کے ذریعے تباہ کر دیا تھا۔ سری لنکا سمیت دنیا کے مختلف ممالک نے طالبان کے اس اقدام کی مذمت کی تھی۔

مجسموں کی بحالی پر مامور ایک عہدیدار شیراز الدین سیفی 2001 سے اس عجائب گھر میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کے بقول طالبان نے ان سے نوادرات کی تفصیلات طلب کیں تاہم انہوں نے نظرانداز کیا تو طالبان خود یہاں چلے آئے اور نوادرات کو توڑنے لگے۔

شیراز الدین سیفی مجسموں کی بحالی پر مامور

شیراز الدین سیفی نے مزید بتایا کہ یہ نوادرات قومی خزانہ اور ہمارے ملک کی تاریخ کا حصہ ہیں۔

مجسموں کی بحالی میں شکاگو یونیورسٹی کے ماہرین مقامی افراد کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ محمد فہیم رحیمی کے مطابق امریکی تعاون سے ان مجسموں کی بحالی میں مدد مل رہی ہے۔ کیوں کہ مقامی افراد کے پاس تجربے کی کمی ہے۔

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ان مجسموں کی دوبارہ بحالی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ طالبان کا ان نوادرات کو تباہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی ورثہ ہے جس سے نئی نسل کو یہ آگاہی ملتی ہے کہ افغانستان کی تاریخ کیسی تھی۔

طالبان کی یقین دہانی کے باوجود فہیم رحیمی کو خدشہ ہے کہ اگر طالبان دوبارہ اقتدار مین آ گئے تو ان نوادرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔