رابرٹ ملر کی تحقیقات تکمیل کے قریب

خصوصی تحقیقاتی افسر رابرٹ ملر (دائیں) اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ (فائل تصاویر)

امریکہ کے عبوری اٹارنی جنرل میتھیو وٹیکرنے کہا ہے کہ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے الزامات کی تحقیقات عن قریب مکمل ہوجائیں گی۔

پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران عبوری اٹارنی جنرل نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے خیال میں تحقیقات اب تکمیل کے قریب ہیں اور اس کی رپورٹ جلد مل جائے گی۔

میتھیو وٹیکر کا کہنا تھا کہ انہیں تحقیقات کے بارے میں مکمل بریفنگ دی گئی ہے اور وہ رابرٹ ملر کی جانب سے تحقیقات کے نتائج پر مشتمل حتمی رپورٹ کے منتظر ہیں۔

ان تحقیقات کی ذمہ داری محکمۂ انصاف نے رابرٹ ملر کو سونپی تھی جو 2001ء سے 2013ء تک وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے سربراہ رہ چکے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ تحقیقات سے آگاہ امریکی حکومت کے کسی اعلیٰ ذمے دار نے تصدیق کی ہے کہ تحقیقات حتمی مراحل میں ہیں۔

وٹیکر کو صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال نومبر میں اٹارنی جنرل جیف سیشنز کو عہدے سے ہٹانے کے بعد عبوری اٹارنی جنرل مقرر کیا تھا۔

امریکی ذرائع ابلاغ میں گزشتہ چند ہفتوں سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ رابرٹ ملر کا دفتر جلد ہی اپنی تحقیقات سے متعلق رپورٹ جاری کرنے والا ہے۔

لیکن رابرٹ ملر اور ان کی ٹیم کے ارکان نے اپنی تحقیقات کے بارے میں مکمل طور پر چپ سادھ رکھی ہے جس کے باعث یہ واضح نہیں کہ ان کی تحقیقات کی زد میں مزید کون کون آنے والا ہے۔

رابرٹ ملر اور ان کی ٹیم اب تک درجنوں افراد کو انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے، تحقیقات کے دوران غلط بیانی کرنے اور روسی حکام سے رابطوں کے الزامات میں عدالتوں میں پیش کرچکی ہے جن میں سے بیشتر کے خلاف مقدمات کی سماعت جاری ہے۔

عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے والوں میں صدر ٹرمپ کے کئی قریبی مشیر اور 2016ء کی ان کی انتخابی مہم کے اہم ذمہ داران بھی شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ بارہا رابرٹ ملر اور ان کی تحقیقات پر کڑی تنقید کر چکے ہیں اور ان کا موقف رہا ہے کہ ان کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان کوئی ساز باز نہیں ہوئی تھی۔ روس بھی 2016ء کے انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات کی تردید کرچکا ہے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے رابرٹ ملر پر بارہا اور کھلے عام تنقید کی وجہ سے یہ سوال اٹھتا رہا ہے کہ ٹرمپ حکومت تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات پر کتنا عمل کرے گی۔

صدر ٹرمپ کے نامزد کردہ نئے اٹارنی جنرل ولیم بار نے کہا ہے کہ وہ رپورٹ کا زیادہ سے زیادہ حصہ منظرِ عام پر لانے کی کوشش کریں گے۔

تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ واضح بھی کیا ہےکہ رابرٹ ملر اپنی تحقیقات کی رپورٹ براہِ راست عوام کو جاری کرنے کے مجاز نہیں اور انہیں یہ رپورٹ سیل بند صورت میں محکمۂ انصاف کو پیش کرنا ہوگی۔

نامزد اٹارنی جنرل صاف کہہ چکےہیں کہ وہ رابرٹ ملرکی پیش کردہ رپورٹ مکمل طور پر جاری کرنے کا وعدہ نہیں کرسکتے کیوں کہ ان کے بقول اس رپورٹ کے بعض حصوں کو خفیہ رکھنا پڑے گا۔