نیپال کی ایک کمیونسٹ راہنما کے پی شرما الی کو، جن کے اتحاد نے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں قطعی اکثریت حاصل کی تھی، ملک کا نیا وزیر اعظم نامزد کیا گیا ہے۔
صدارتی دفتر کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ پچھلے سال نومبر اور دسمبر میں ہونے والے انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد شرما کو ملک کی نئی حکومت بنانے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر اعظم شیر بہادر دوباکے استعفے کے بعد کیا گیا ، جو صرف 8 مہینوں تک اپنے عہدے پر رہے ۔
65 سالہ شرما اولی اس سے پہلے 2015 سے 2016 تک وزیر اعظم رہ چکے ہیں جس دوران ملک کا طرز حکومت بادشاہت سے جمہوریت کی جانب منتقل ہوا ۔
ان کے اقتدار میں آئین پر ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں نئی دہلی نے نیپال سے بھارت کی سرحد بند کر دی تھی جس کے بعد نیپال نے اپنے ہمسایہ ملک چین سے قریبی تعلقات قائم کر لیے۔
نیپال ہمالیہ کے دامن میں واقع خشکی سے گھرا ہوا ایک غریب ملک ہے جو 1990 میں پارلیمنٹ کے قیام کے بعد سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو گیا تھا۔ نیپال کو ایک عشرے پر محیط ماؤ نواز شورش کا بھی سامنا کرنا پڑا اور 2008 میں وہاں بادشاہت کا خاتمہ ہوا۔