میشا شفیع نے مفادات کے لیے نشانہ بنایا، علی ظفر

علی ظفر اور میشا شفیع (فائل فوٹو)

پاکستانی فن کار اور گلوکار علی ظفر نے الزام لگایا ہے کہ گلوکارہ میشا شفیع نے ذاتی مفادات کے لیے منصوبہ بندی کے تحت ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔

ہفتے کو سیشن کورٹ لاہور میں ہتک عزت کیس کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں علی ظفر کا کہنا تھا کہ انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ میشا شفیع کینیڈا منتقل ہونے کے لئے شہرت حاصل کرنا چاہ رہی تھیں۔ مگر حقائق یہی ہیں کہ انہوں نے منظم منصوبہ بندی اور ذاتی مفاد کے لئے مجھے ہدف بنایا۔

علی ظفر نے دعویٰ کیا کہ میشا شفیع کا کیس عدالت نے خارج کردیا تھا جبکہ جنسی ہراسانی سے متعلق میشا کی درخواست بھی مسترد کردی گئی تھی۔ تاہم اب عدالت میں ان کی جانب سے میشا شفیع پر دائر کیا جانے والا ہرجانے کا مقدمہ زیر سماعت ہے جس میں میشا شفیع پیش نہیں ہوئیں۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے عدالت میں بیان دینے کے لئے آٹھ مرتبہ گواہ پیش ہوچکے ہیں۔ اب کیس کا فیصلہ جلد سے جلد سنا کر دنیا کو سچائی سے آگاہ کیا جائے۔

کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمدنے کی۔ گلوکارہ میشا شفیع عدالت میں حاضر نہیں ہوئیں جس پر علی ظفر کے وکلا نے عدالت میں دوران سماعت کہا کہ میشا کے وکلا جان بوجھ کر کیس کو طول دے رہے ہیں۔

میشا شفیع مصری گلوکارہ یسریٰ اور بھارتی فلمساز میرا نائر کے ہمراہ

عدالت نے دوران سماعت ایک گواہ کا بیان سنا اور باقی گواہان کی پیشی کے لئے سماعت 4 مئی تک ملتوی کردی۔

ادھر میشا شفیع کے وکیل احمد پنسوتا کے حوالے سے مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ میشا شفیع کے وکلاء علی ظفر کے دعوے کو چیلنج کریں گے۔

میشا شفیع کے وکلاء نے دعویٰ کیا کہ میشا شفیع کا جنسی ہراسگی سے متعلق پنجاب کے محتسب اعلیٰ میں دائر کیا گیا کیس خارج نہیں ہوا بلکہ کچھ وجوہات پر تاخیر کا شکار ہے۔

میشا شفیع اور علی ظفر کیس سے متعلق دو مقدمات زیر سماعت ہیں۔ میشا نے علی ظفر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا جبکہ علی ظفر نے جھوٹا الزام عائد کرنے پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

ہراسگی کا معاملہ ایک سال پہلے یعنی 19 اپریل کو منظر عام پر آیا تھا۔ ان دنوں پوری دنیا میں ’می ٹو مہم‘ شروع ہوئی تھی اوراس نے جلد ہی شہ سرخیوں میں جگہ بنالی تھی۔

میشا نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے الزام عائد کیا تھا کہ علی ظفر نے متعدد بار انہیں ہراساں کیا۔ ان الزامات پر علی ظفر نے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔

بعد میں انہوں نے میشا کو جھوٹا الزام لگانے پر کروڑوں روپے ہرجانے کا نوٹس بھی بھجوایا تھا۔

کیس کا فیصلہ 15 اپریل 2019 کو سنائے جانے کی اطلاعات تھیں تاہم میشا شفیع کی جانب سے گواہ پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی گئی۔ جس پر لاہور ہائی کورٹ نے رواں ہفتے ہی سیشن کورٹ کو حکم دیا کہ کیس کو آئندہ تین ماہ میں نمٹادیا جائے۔