'ملتان سلطان' میں وسیم اکرم اور وقار یونس کا ساتھ نہیں بن سکا

وسیم اکرم اور وقار یونس

فرنچائزر اس سے قبل وسیم اکرم کو ’ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز‘ کی حیثیت سے سائن کر چکا ہے۔

وسیم اکرم اور وقار یونس کو’ ملتان سلطان‘ میں ایک ساتھ دیکھنے کا خواب اب ادھورا ہی سمجھیں۔ وقار ’ملتان سلطان‘ کی انتظامیہ کے ساتھ حتمی معاہدہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور نہ ہی انہیں پی ایس ایل کی چھٹی ٹیم ’ملتان سلطان‘ کا ہیڈ کوچ مقرر کیا جا رہا ہے۔

وقار یونس پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ ہونے کی وجہ سے ’پاکستان سپر لیگ‘ یا پی ایس ایل کے دو سیزنز میں حصہ نہیں لے سکے تھے تاہم تیسرے سیزن میں چھٹی ٹیم ’ملتان' کے شامل ہونے پر انہوں نے جون میں ’ملتان سلطان‘ کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

اس ٹیم کا مالک دبئی کا ’شون گروپ‘ ہے جو پاکستان میں ریUل اسٹیٹ بزنس سے جڑا ہے اور اسے خاصا مستحکم گروپ خیال کیا جاتا ہے۔

فرنچائزر اس سے قبل وسیم اکرم کو ’ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز‘ کی حیثیت سے سائن کر چکا ہے۔ اگر وقار معاہدہ کرنے میں کامیاب رہتے تو وسیم اور وقار ایک مرتبہ پھر ایک ساتھ اپنی مہارت دکھاتے نظر آتے۔

وقار یونس نے ’ای ایس پی این کرک انفو‘ ویب سائٹ کو انٹرویو میں بتایا کہ ان کی شون گروپس کے ساتھ مختلف معاملات پر گفتگو ہو چکی ہے لیکن بدقسمتی سے کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پا سکا۔

انہوں نے کہا کہ ملتان سلطان کی ٹیم اچھی ہے میں اس کے ساتھ کام کرنے پر خوش اس لیے بھی تھا کہ وسیم اکرم اس کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔ ہم دونوں ہی کرکٹ کو مزید ترقی دینے کے لیے مل کر کام کرتے رہے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ وسیم بھائی نے اپنی ٹیم بنانے کے لیے جو منصوبے تشکیل دیے ہیں وہ ان میں کامیابی حاصل کریں۔

ادھر ’جیو اسپورٹس‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وقار یونس کاکہنا تھا کہ وہ ’ملتان سلطان‘ کا حصہ بننے کے لیے اس لیے بھی خواہش مند تھے کیونکہ ان کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے لیکن افسوس ایسا نہیں ہو سکا۔

وسیم اکرم اور وقار یونس نوے کی دھائی میں کرکٹ کی دنیا پر چھائے رہے۔ ریٹائر ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہوتا کہ دونوں پی ایس ایل کے تیسرے سیزن میں ایک ساتھ کام کرتے نظر آتے۔ دونوں نے 2003ء میں ریٹائر منٹ لے لی تھی۔

دونوں اب تک 61 ٹیسٹ میچوں میں ایک ساتھ کھیل چکے ہیں ۔ وسیم اکرم 282 اور وقار یونس 272 وکٹ حاصل کرنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔