بنگلہ دیش نے ایک بار پھر سلامتی کے خدشات کی بنا پر پاکستان آ کر کرکٹ سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے جولائی میں بنگلہ دیش میں ہونے والی دو طرفہ سیریز سے قبل اس ملک کو اپنے ہاں آ کر سیریز کھیلنے کی دعوت دی تھی۔
لیکن بنگلہ دیش کے ایک موقر روزنامے "ڈھاکا ٹربیون" کے مطابق بورڈ کے ایک عہدیدار جلال یونس کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔
"گزشتہ ماہ پی ایس ایل ٹی ٹوئنٹی کے دوران بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی سکیورٹی ٹیم پاکستان گئی تھی۔ ان کی طرف سے ملنے والی رپورٹس تسلی بخش نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہم (پاکستان) نہیں جا رہے۔"
مارچ 2009ء میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے مہلک دہشت گرد حملے کے بعد سے بین الاقوامی ٹیمیں پاکستان آکر کھیلنے سے گریزاں رہی ہیں اور ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیم کا درجہ رکھنے والے صرف زمبابوے وہ واحد ٹیم ہے جس نے 2015ء میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان نے اپنی سپر لیگ کا فائنل میچ گزشتہ ماہ لاہور میں منعقد کیا تھا جس کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کر کے یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ بین الاقوامی ٹیموں کو سلامتی کے خدشات سے پریشان نہیں ہونا چاہیئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش بورڈ سے کہہ رکھا ہے کہ وہ جولائی میں جب اس کے ہاں دورہ کرے گا تو اس سیریز کے منافع میں سے اسے بھی حصہ دیا جائے جو کہ بنگلہ دیش کی طرف سے مسلسل پاکستان آ کر کھیلنے سے انکار پر اسے ہونے والے نقصانات کا ازالہ ہو گا۔
پی ایس ایل کے فائنل کے وقت کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کی سکیورٹی ٹیم نے بھی لاہور کا دورہ کیا تھا اور وہ سکیورٹی انتظامات سے متعلق اپنی مرتب کردہ رپورٹ رواں ماہ پیش کرے گی۔
بنگلہ دیش وہ چوتھی بین الاقوامی ٹیم ہے جس نے گزشتہ دو سالوں کے دوران پاکستان آ کر کھیلنے سے انکار کیا ہے۔ اس سے قبل ویسٹ انڈیز، آئرلینڈ اور سری لنکا اس بارے میں دعوت سے معذرت کر چکے ہیں۔