یاترا پر جانے والے زیادہ تر ہندو ایک مہینے کے بعد واپس آ جاتے ہیں تاہم ان میں سے کچھ اپنے عزیز و اقارت کے ہاں کچھ وقت کیلئے رک جاتے ہیں اور پھر واپس آ جاتے ہیں ۔
حکومت پاکستان نے جیکب آباد سے نقل مکانی کرنے والے دوسو پچاس ہندوؤں کو بھارت جانے سے روک دیاہے ۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھارتی ہائی کمیشن سے سوال کیا ہے کہ دو سو پچاس ویزے کیسے جاری کر دیئے گئے ؟
جمعرات کو میڈیا پر خبریں نشر ہوئیں تھیں کہ ہندو برادری امن و امان کی مخدوش صورتحال اور عدم تحفظ کے باعث بھارت نقل مکانی کر رہی ہے اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ ان خبروں پر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے نوٹس لے لیا ۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت میں رحمن ملک کا کہنا تھا کہ حکومت نے جیکب آباد سے نقل مکانی کرنے والے دو سو پچاس ہندوؤں کو بھارت جانے سے روک دیا ، بھارتی ہائی کمیشن بتائیں کہ ایک ساتھ دو سو پچاس ویزے کیسے جاری ہوئے ۔ انہوں نے ہندوں کی نقل مکانی کو پاکستان کے خلاف بڑی سازش قرار دیا۔
دوسری وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 60 ہندو خاندانوں کی بھارت نقل مکانی کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اقلیتی امور ر مکیش چاؤلہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ مکیش چاؤلہ نے میڈیا کو بتایا کہ ہندو برادری کے افراد بھارت میں یاترا کیلئے جا رہے ہیں اور ایک مہینے کے بعد واپس ا ٓ جائیں گے ۔
مکیش چاؤلہ نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ ہندو برادری امن و امان کی صورتحال کے باعث بھارت نقل مکانی کر رہی ہے ۔ ان کے بقول امن و امان کا مسئلہ پورے ملک کا ہے ۔یاترا پر جانے والے زیادہ تر ہندو ایک مہینے کے بعد واپس آ جاتے ہیں تاہم ان میں سے کچھ اپنے عزیز و اقارت کے ہاں کچھ وقت کیلئے رک جاتے ہیں اور پھر واپس آ جاتے ہیں ۔
صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ موجودہ دور حکومت میں امن و امان کی صورتحال گزشتہ ادوار سے بہتر ہے ۔جیکب آباد کے سول لائن تھانے کی حدود بابو محلہ سے تین روز قبل مبینہ طور پر انتیا کماری لڑکی اغوا ہوئی ہے اورجس کی بازیابی کیلئے کوششیں جاری ہیں ۔
ادھر جیکب آباد سے بھارت کیلئے روانہ ہونے والے ہندو خاندانوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ سرحدپار ایک ماہ کیلئے جارہے ہیں، ان کا جینا مرنا صرف پاکستان سے وابستہ ہے ۔ ان افراد کا کہناتھاکہ بھارت سکونت اختیارکرنے سے متعلق بلاتصدیق خبریں نشرکی گئیں جس سے انہیں تکلیف پہنچی۔
جمعرات کو میڈیا پر خبریں نشر ہوئیں تھیں کہ ہندو برادری امن و امان کی مخدوش صورتحال اور عدم تحفظ کے باعث بھارت نقل مکانی کر رہی ہے اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ ان خبروں پر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے نوٹس لے لیا ۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت میں رحمن ملک کا کہنا تھا کہ حکومت نے جیکب آباد سے نقل مکانی کرنے والے دو سو پچاس ہندوؤں کو بھارت جانے سے روک دیا ، بھارتی ہائی کمیشن بتائیں کہ ایک ساتھ دو سو پچاس ویزے کیسے جاری ہوئے ۔ انہوں نے ہندوں کی نقل مکانی کو پاکستان کے خلاف بڑی سازش قرار دیا۔
مکیش چاؤلہ نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ ہندو برادری امن و امان کی صورتحال کے باعث بھارت نقل مکانی کر رہی ہے ۔ ان کے بقول امن و امان کا مسئلہ پورے ملک کا ہے ۔یاترا پر جانے والے زیادہ تر ہندو ایک مہینے کے بعد واپس آ جاتے ہیں تاہم ان میں سے کچھ اپنے عزیز و اقارت کے ہاں کچھ وقت کیلئے رک جاتے ہیں اور پھر واپس آ جاتے ہیں ۔
صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ موجودہ دور حکومت میں امن و امان کی صورتحال گزشتہ ادوار سے بہتر ہے ۔جیکب آباد کے سول لائن تھانے کی حدود بابو محلہ سے تین روز قبل مبینہ طور پر انتیا کماری لڑکی اغوا ہوئی ہے اورجس کی بازیابی کیلئے کوششیں جاری ہیں ۔
ادھر جیکب آباد سے بھارت کیلئے روانہ ہونے والے ہندو خاندانوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ سرحدپار ایک ماہ کیلئے جارہے ہیں، ان کا جینا مرنا صرف پاکستان سے وابستہ ہے ۔ ان افراد کا کہناتھاکہ بھارت سکونت اختیارکرنے سے متعلق بلاتصدیق خبریں نشرکی گئیں جس سے انہیں تکلیف پہنچی۔