پاکستان کے شورش زدہ بلوچستان صوبے میں پولیس نے بھاری مقدار میں بارودی مواد برآمد کرکے دہشت گردی کی ایک بڑی کارروائی ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جمعرات کی صبح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مضافاتی علاقے رند گڑھ میں ایک مکان پر چھاپہ مار کر مجموعی طور پر 12 ہزار کلوگرام سے زائد بارودی مواد قبضے میں لے لیا۔
حکام کے خیال میں یہ بارود عید الفطر کے موقع پر تخریبی کارروائیوں میں استعمال کرنے کے لیے اس مکان میں رکھا گیا تھا۔
اس چھاپے میں دھماکا خیز مواد سے بھرے چھ سلنڈرز، مختلف اقسام کے37 راکٹ، ایک خودکش جیکٹ، 15ریمورٹ کنٹرول و دیسی ساختہ بم، اور 24 درجن پولیس کی وردیاں بھی حکام کے ہاتھ لگیں، جب کہ تین ملزمان کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی مقدار میں بارود اور اسلحے کا ملنا حکومت کے اس موقف کی تائید ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث افراد کو بیرونی ذرائع سے مدد مل رہی ہے۔
’’کوئی اگر اس 12 ہزار کلوگرام بارودی مواد کو استعمال کرتا تو بلوچستان میں کہاں کہاں گڑ بڑ نہیں ہو سکتی تھی ... اس کا مطلب ہے کہ باہر سے جو کمک آ رہی ہے وہ سب کچھ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔‘‘
اْدھر کوئٹہ سے اغواء کئے جانے والے ماہر نفسیات ڈاکٹر غلام رسول کی بازیابی کے لیے معالجوں کی ہڑتال نویں روز بھی جاری رہی، جس کے باعث کوئٹہ شہر اور صوبے کے مختلف اضلاع سے علاج و معالجہ کے لئے سرکاری و نجی اسپتالوں کار رخ کرنے والے مریضوں کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔
ڈاکٹروں نے جمعرات کو بھی کوئٹہ کے سول اسپتال سے احتجاجی ریلی نکالی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا۔ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث اسپتالوں میں بیر ونی امراض کے شعبے، آپریشن تھیٹر اور خواتین کے امراض کا شعبہ مسلسل کئی روز سے بند ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جمعرات کی صبح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مضافاتی علاقے رند گڑھ میں ایک مکان پر چھاپہ مار کر مجموعی طور پر 12 ہزار کلوگرام سے زائد بارودی مواد قبضے میں لے لیا۔
حکام کے خیال میں یہ بارود عید الفطر کے موقع پر تخریبی کارروائیوں میں استعمال کرنے کے لیے اس مکان میں رکھا گیا تھا۔
اس چھاپے میں دھماکا خیز مواد سے بھرے چھ سلنڈرز، مختلف اقسام کے37 راکٹ، ایک خودکش جیکٹ، 15ریمورٹ کنٹرول و دیسی ساختہ بم، اور 24 درجن پولیس کی وردیاں بھی حکام کے ہاتھ لگیں، جب کہ تین ملزمان کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی مقدار میں بارود اور اسلحے کا ملنا حکومت کے اس موقف کی تائید ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث افراد کو بیرونی ذرائع سے مدد مل رہی ہے۔
’’کوئی اگر اس 12 ہزار کلوگرام بارودی مواد کو استعمال کرتا تو بلوچستان میں کہاں کہاں گڑ بڑ نہیں ہو سکتی تھی ... اس کا مطلب ہے کہ باہر سے جو کمک آ رہی ہے وہ سب کچھ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔‘‘
اْدھر کوئٹہ سے اغواء کئے جانے والے ماہر نفسیات ڈاکٹر غلام رسول کی بازیابی کے لیے معالجوں کی ہڑتال نویں روز بھی جاری رہی، جس کے باعث کوئٹہ شہر اور صوبے کے مختلف اضلاع سے علاج و معالجہ کے لئے سرکاری و نجی اسپتالوں کار رخ کرنے والے مریضوں کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔
ڈاکٹروں نے جمعرات کو بھی کوئٹہ کے سول اسپتال سے احتجاجی ریلی نکالی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا۔ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث اسپتالوں میں بیر ونی امراض کے شعبے، آپریشن تھیٹر اور خواتین کے امراض کا شعبہ مسلسل کئی روز سے بند ہے۔