زہرہ سہگل بالی ووڈ فلم انڈسٹری کا جانا پہچانا چہرہ اور معروف نام ہے۔ آپ انہیں بھارت کے ٹاپ موسٹ ہیرو اور سینئر اداکار امیتابھ بچن کے ساتھ فلم ” چینی کم “ ، شاہ رخ خان کے ساتھ ”کبھی خوشی کبھی غم“ اور ابھرتے ہوئے فنکار رنبیر کپور کے ساتھ فلم ”سانوریہ“ میں دیکھ چکے ہیں۔
زہرہ سہگل آج یعنی جمعہ 27اپریل کو پورے 100سال کی ہوگئیں ۔ ان سو سالوں میں سے سات دہائیاں وہ ہندی فلموں اور اسٹیج کے نام کرچکی ہیں۔ان 100سالوں میں انہوں نے فلمی دنیا کے ڈھیرسارے اتار چڑھاوٴ ہی نہیں دیکھے بلکہ اپنی ذاتی زندگی میں بھی وہ کچھ دیکھا ہے جس کا ذکر بھی انتہائی دلچسپ ہے۔ اسی دلچسپی کے سبب جمعہ کے تمام بڑے اور چھوٹے بھارتی اخبارات اور ٹی وی چینلز پر ان کی 100ویں سالگرہ کے قصے دہرائے جارہے ہیں۔
زہرہ 27اپریل سنہ1912کو ریاست اترپردیش میں پیدا ہوئیں۔ سات بہن بھائیوں میں ان کا نمبر تیسرا ہے۔ ان کی پرورش دہرہ دون کے قریب واقع علاقے چکراتہ میں ہوئی۔ انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز 1935میں بطور رقاصہ کیا تھا ۔وہ جاپان، مصر، یورپ اور امریکا میں بھی ڈانس پرفارمنس دے چکی ہیں۔ انہوں نے اگست 1942ء میں کامیش سہگل سے شادی کی جو سائنسدان، پینٹر اور ڈانسر تھے۔ ان کے دوبچے ہیں کرن اور پون۔
زہرہ نے بھارتی تھیٹر کے لاتعداد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ وہ پرتھوی راج کپور کے ”پرتھوی تھیٹر“ کے ساتھ چودہ سال تک وابستہ رہیں۔ حالانکہ وہ اسٹیج پر اداکاری زیادہ کرتی تھیں مگر اس دوران انہوں نے کچھ فلمیں بھی کیں۔ انہوں نے گوردت کی فلم” بازی“ اور راج کپور کی فلم” آوارہ“ میں بھی بطور ڈانسر کام کیا ۔
سنہ 1962میں وہ ایک ڈرامہ اسکالر شپ پر لندن شفٹ ہوگئیں۔ یہیں رہتے ہوئے انہوں نے متعدد ٹی وی پروڈکشنز میں کام کیا جن میں” دی جیول ان دی کراون“اور ” تندوری نائٹس “ وغیرہ شامل ہیں۔
وہ 1990ء میں بھارت واپس آئیں ۔ یہاں آکر انہوں نے بہت سی یادگار فلموں ، ڈراموں اور ٹی وی سیریز میں کام کیا۔ ان کی اس دور کی فلموں میں ”مصالحہ“،” دل لگی“، ”کبھی خوشی کبھی غم“ اور” ویر زار“شامل ہیں۔ یہ فلمیں بالترتیب 1991,1999, 2001اور 2004 میں ریلیز ہوئیں۔ اس کے علاوہ 94 سال کی عمر میں انہوں نے ”سانوریہ“ اور” چینی کم“ جیسی فلموں میں کام کیا ۔
بھارتی اخبار ”دی ہندو “ کے مطابق سہگل کو ان کی شاندار اداکاری کے سلسلے میں 1998ء میں پدم شری، 2002ء میں پدم بھوشن اور 2010ء میں بھارت کا دوسراسب سے بڑا سول ایوارڈ پدم وبھوشن دیا گیا۔
سن 2008ء میں انہیں اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ ”لاڈلی میڈیا ایوارڈ“ کے تحت ”رواں صدی کی لاڈلی“ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ ان کا سو واں جنم دن اتفاق سے اسی سال آرہا ہے جس سال بھارتی سنیما کے سو سال مکمل ہورہے ہیں۔
ذاتی زندگی : لاہور سے ممبئی تک ، مسلمان سے لادین ہونے تک
زہرہ کا پیدائشی نام صاحبزادی زہرہ بیگم ممتاز اللہ خان تھا لیکن انہیں صرف زہرہ سہگل کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ انہوں نے ریاست اتر پردیس کی سنی مسلم روہیلہ پٹھان فیملی میں آنکھ کھولی ۔ محض شوق کی خاطر مغربی ایشیاء اور یورپ کا کار سے سفر طے کیا۔ یورپ سے واپسی پر انہیں لاہور کے کوئن میریز گرلز کالج پڑھنے کے لئے بھیجا گیا جہاں ان کے لئے برقع پہننا لازمی تھا۔ اس دور میں اس کالج میں نہایت اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھنے والی شخصیات پڑھا کرتی تھیں۔ کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اددے شنکر کے ساتھ اپنی جوڑی بنائی ۔
دی انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس نامی ایک ویب سائٹ کے مطابق والدین کی جانب سے تھوڑی سی مخالفت کے بعد انہوں نے کامیشور نامی فنکار سے شادی کرلی ۔ کامیشور نے شادی سے قبل اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔ دونوں نے اگست 1942میں کورٹ میریج کی ۔
شادی کے بعد میاں بیوی دونوں لاہور شفٹ ہوگئے اور یہاں ایک ڈانس انسٹی ٹیوٹ قائم کیا لیکن اس وقت یہاں فرقہ ورانہ فسادات جاری تھے جس کے سبب وہ زیادہ دنوں تک لاہورمیں قیام نہ کرسکیں اور ممبئی لوٹ آئیں۔ ممبئی آکر انہوں نے پرتھوی راج کپور کا تھیٹر جوائن کرلیا اور چودہ سال تک اسی تھیٹر کے لئے بطور اداکارہ کام کرتی رہیں۔
بچوں کو مذہبی آزادی
ان کے دو بچے ہوئے جنہیں ماں بات کی جانب سے اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے کی آزادی دی گئی ۔ انہیں اختیار تھا کہ وہ چاہیں تو مسلمان ہوجائیں یا چاہیں تو ہندو مت اختیار کرلیں ۔ بچوں نے تھوڑے تھوڑے عرصے کے لئے دونوں مذاہب قبول کئے پھر دونوں ہی ترک کردیئے۔ اس دوران زہرہ لادین بھی ہوگئیں جبکہ ان کے شوہر نے کبھی کسی مذہب کو نہیں اپنایا تاہم آخری دنوں میں انہوں نے خودکشی کرلی ۔شوہر کی خودکشی کے بعد زہرہ پہلے دہلی منتقل ہوئیں اور اس کے بعد لندن چلی گئیں۔