رسائی کے لنکس

یمن میں حکومت مخالف مظاہرے


یمن میں حکومت مخالف مظاہرے
یمن میں حکومت مخالف مظاہرے

یمن میں حزب اختلاف کے کارکنوں نے صدر علی عبداللہ صالح کی اقتدار سے علیحدگی کے لیے منگل کے روز کئی مظاہرے کیے۔ جب کہ خلیجی ممالک کے راہنماؤں نے یمن کے مسئلے کے سیاسی حل کے لیے سعودی عرب میں ملاقاتیں کیں۔

مظاہرین نے دارالحکومت صنعا میں صدر صالح کے خلاف نعرے لگائے اور ملک کے تیسرے سب سے بڑے شہر تعز میں سڑکوں پر ٹائر جلائے ۔

ایک روز قبل یمن کی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسوگیس کے گولے پھینکے اور اصلی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

خلیجی ریاستوں کی چھ ملکی تعاون کونسل کے ارکان نے علاقائی مسائل پر بات چیت کے لیے منگل کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ملاقات کی۔ صدر صالح اور حزب اختلاف کے درمیان تنازع کے حل کے لیےکونسل کےایک حالیہ منصوبے پر عمل درآمد نہ ہونے کے بعد ایک بار پھر یہ مسئلہ کونسل کے موجودہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

خلیجی کونسل میں بحرین، کویت، اومان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں ، جنہوں نے یمن کے تنازع کے حل کے لیے اپنی تجویز میں کہا تھا کہ صدر صالح 30 دن کے اندر اقتدار سے الگ ہوجائیں اور اقتدار اپنے نائب کے حوالے کردیں، جس کے بدلے میں انہیں مقدمات کے خلاف تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ مجوزہ منصوبے میں حزب اختلاف کو شامل کرکے ایک قومی حکومت بنانے کے لیے بھی کہاگیا تھا۔

مسٹر صالح نے یہ کہتے ہوئے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا کہ وہ معاہدے پر صرف حکمران جماعت پیپلز کانگریس پارٹی کے ایک لیڈر کے طورپرہی دستخط کریں گے نہ کہ صدر کی حیثیت سے۔

انہوں نے جمعے کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ اس وقت تک استعفے کے مطالبے پر عمل نہیں کریں گے جب تک آئینی تقاضوں کے مطابق کوئی حل سامنے نہیں آجاتا۔

خلیجی تعاون کونسل کے سفارت کار ایک بار پھر یمن میں جاری تعطل کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

یمن کے حکومت مخالف کارکن ملک میں بڑے پیمانے پر غربت اور کرپشن کے خلاف جنوری سے مظاہرے کررہے ہیں اور وہ صدر صالح کے 33 سالہ اقتدار کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG