یمن کی ایک نجی تنظیم نے القاعدہ راہنما اسامہ بن لادن کی یمنی نژاد اہلیہ اور ان کے پانچ بچوں کی پاکستانی تحویل سے رہائی اور انہیں یمن کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
'قومی تنظیم برائے دفاعِ حقوق و آزادی' کی جانب سے منگل کے روز جاری کیے گئے ایک اعلامیہ میں تنظیم نے کہا ہے کہ وہ القاعدہ رہنما کی یمنی نژاد اہلیہ کے خاندان 'السعدہ' کی جانب سےامل احمد عبدالفتح السعدہ اور ان کے پانچ بچوں کی یمن واپسی کیلیے کوششیں کر رہی ہے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں یمنی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستانی حکام کو امل احمد اور اس کے بچوں کی رہائی اور ان کی آبائی وطن واپسی پر آمادہ کرنے کی کوششیں کرے۔
پاکستانی حکام نے امل احمد اور اس کے پانچ بچوں کو ایبٹ آباد کے اس کمپاؤنڈ سے گرفتار کیا تھا جہاں 2 مئی کی شب امریکی کمانڈوز نے ایک خفیہ کاروائی کرکے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا تھا۔ مذکورہ کمپاؤنڈ سے القاعدہ راہنما کی دو دیگر سعودی نژاد بیویوں اور ان کے بچوں کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔ یہ تمام افراد پاکستانی حکام کی تحویل میں ہیں جہاں ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔
دریں اثناء امل احمد کے بھائی زکریا عبدالفتح السعدہ نے کہا ہے کہ انہیں اسلام آباد میں تعینات یمنی سفیر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی ہمشیرہ کی صحت اب بہتر ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے کہا تھا کہ اس کے کمانڈوز نے خفیہ کاروائی کے دوران امل احمد کو اس وقت ٹانگ میں گولی مار کر زخمی کردیا تھا جب انہوں نے اپنے شوہر کا دفاع کرتے ہوئے امریکی فوجیوں پر جھپٹنے کی کوشش کی تھی۔
امل احمد کے والد احمد عبدالفتح السعدہ نے برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ایک مقامی شخص کے توسط سے اپنی بیٹی کےلیے القاعدہ راہنما کی جانب سے رشتہ کا پیغام موصول ہوا تھا جسے انہوں نے قبول کرلیا تھا۔ ان کے مطابق ان کی بیٹی کی شادی 1999ء میں 19 برس کی عمر میں القاعدہ راہنما کے ساتھ افغانستان میں ہوئی تھی۔
امل کے والد نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کی بیٹی کا القاعدہ کی دہشت گرد سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کا خاندان ان کی یمن واپسی کے خواہاں ہیں۔