رسائی کے لنکس

یمن: دھماکے سے کم ازکم 25 افراد ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ نے بتایا تھا کہ تقریباً ایک ہفتے سے جاری فضائی کارروائیوں کے دوران 91 عام شہری ہلاک اور 364 زخمی ہو چکے ہیں۔

یمن کے مغرب میں ایک فیکٹری میں ہونے والے دھماکے سے کم ازکم 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں لیکن بدھ کو پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ آیا یہ سعودی قیادت میں کی گئی فضائی کارروائیوں کا نتیجہ تھا یا حکومت مخالف باغی اس کے ذمے دار ہیں۔

حکام اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ساحلی شہر حدیدہ میں بدھ کو علی الصبح بھی فضائی کارروائیاں ہوتی رہیں اور اسی علاقے میں یہ فیکٹری بھی واقع ہے۔

اس علاقے میں باغیوں کی طرف سے بمباری کیے جانے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

اقوام متحدہ نے منگل کو بتایا تھا کہ تقریباً ایک ہفتے سے جاری فضائی کارروائیوں کے دوران 91 عام شہری ہلاک اور 364 زخمی ہو چکے ہیں۔

ان کارروائیوں کا مقصد شیعہ حوثی باغیوں کی پیش رفت کو روکنا تھا جو گزشتہ ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرنے کے بعد اب جنوبی شہر عدن کی طرف بڑھ رہے تھے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے اعلان کیا کہ یمن سے عالمی ادارے کا تمام غیر ملکی عملہ نکل گیا ہے اور اب یہاں تمام کام سینکڑوں مقامی کارکن کر رہے ہیں۔

دریں اثناء جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے متنبہ کیا ہے کہ یمن "مکمل تباہی" کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور حالیہ دنوں میں ہونے والی درجنوں شہری ہلاکتوں کے بعد صورتحال "انتہائی گمبھیر" ہو چکی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے ایک ترجمان ولیم سپنڈلر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے ادارے نے اب تک یمن میں ڈھائی لاکھ پناہ گزین رجسٹر کیے ہیں۔

XS
SM
MD
LG