|
آسٹریلیا شمسی توانائی کے دنیا کے سب سے بڑا مرکز قائم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے جس سے پیدا ہونے والی بجلی نہ صرف آسٹریلیا میں استعمال ہو گی بلکہ وہ سنگاپور کو بھی فراہم کی جائے گی۔
حکومت نے اس پراجیکٹ کے لیے 30 ارب آسٹریلوی ڈالرز کی منظوری دی ہے جو 19 ارب امریکی ڈالر کے مساوی رقم ہے۔
آسٹریلیا کی ایک کمپنی’ سن کیبل‘ 30 ہزار ایکٹر (12400 ہیکٹرز) سے زیادہ رقبے پر شمسی توانائی کا ایک فارم بنائے گی جس میں سولر پینلز نصب کیے جائیں گے۔
سولر فارم میں پیدا ہونے والی بجلی ٹرانسمشن لائنز کے ذریعے 800 کلو میٹر کے فاصلے پر شمالی شہر ڈارون پہنچائی جائے گی۔
اگلے مرحلے میں بجلی کو سمندر کی تہہ میں پاور لائنز بچھا کر سنگاپور برآمد کیا جائے گا جو وہاں صنعتی شعبے کے استعمال میں آئے گی۔
سنگاپور تک بجلی پہنچانے کے لیے 4300 کلومیٹر طویل کیبل بچھانے کی ضرورت پڑے گی۔
آسٹریلیا ایشیا پاور لنک نامی اس پراجیکٹ کا مقصد ہر سال 6 گیگا واٹ شفاف اور ماحول دوست توانائی فراہم کرنا ہے۔
آسٹریلیا کی ماحولیات کی وزیر تانیا فلبرسک کا کہنا ہے کہ اس سولر پاور پراجیکٹ کی تعمیر سے آسٹریلیا دنیا کے نقشے پر قابل تجدید توانائی کی سپر پاور کے طور پر ابھرے گا اور یہ منصوبہ آسٹریلیا کی معیشت کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
فلبرسک نے بدھ کو اپنے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ یہ سولر سسٹم کے انفراسٹرکچر کا ایک منفرد اور بہت بڑا نمونہ ہو گا۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا فارم ہو گا جو آسٹریلیا کو دنیا بھر میں قابل تجدید اور شفاف توانائی کے ایک قائد کے طور پر سامنے لائے گا۔
اس منصوبے کو ابتدا میں آسٹریلیا کی کان کنی کی اہم شخصیت اینڈریو فارسٹ اور اٹلاسین کے شریک بانی مائیک کینن کی حمایت حاصل تھی۔ ان منصوبوں کو 2022 میں ’گرین اکانومی‘ کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر سنگاپور کے اس وقت کے وزیراعظم لی ہسین لونگ کے آسٹریلیا کے سرکاری دورے کے موقع پر سامنے لایا گیا تھا۔ اس وقت انتھنی البانیس آسٹریلیا کے وزیراعظم تھے۔
لیکن جنوری 2023 میں یہ پراجیکٹ فارسٹ اور کینن بروکس کے درمیان فنڈنگ کے تنازع اور سن کیبل کے اس معاہدے میں رضاکارانہ شمولیت کے باعث ختم ہو گیا تھا۔ پھر اسی سال ستمبر میں بروکس کی قیادت میں قائم ہونے والے ایک کنسورشیم نے یہ منصوبہ حاصل کر لیا۔
سن کیبل کے سی ای او کیمرون گرنزورتھی نے کہا ہے کہ منصوبے کی تکمیل میں حائل رکاوٹ دور ہو گئی ہے اور اب ہم منصوبے کا 2027 کا دوسرا ہدف حاصل کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سولر پراجیکٹ سے 2030 کے اوائل میں بجلی کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
آسٹریلیا کی معیشت کا کوئلے اور گیس کی برآمد پر کافی انحصار ہے اور یہ آسٹریلیا کی سیاست کا اہک اہم موضوع بھی ہے۔ معدنی ایندھن پر بہت زیادہ انحصار نے آسٹریلیا کو ان ملکوں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے جو بہت زیادہ گرین ہاؤس گیسیں خارج کرتے ہیں۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)
فورم