داعش کے خطرے کی سطح بدستور بلند ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ داعش گروپ کی طرف سے لاحق خطرہ بدستور بلند سطح پر ہے اور تنازعات سے دوچار علاقوں میں اور ان کے آس پاس اس خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔
افریقہ کے وسطی حصے ، جنوبی اور ساحل کے علاقوں میں گروپ کی توسیع خاص طور پر تشویشناک ہے۔
انڈر سیکرٹری جنرل ولادیمیر وورونکوف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کوجمعرات کو بتایا کہ یہ گروپ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز اور گیمنگ پلیٹ فارمز کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ بنیاد پرستی اور نئے لوگوں کو بھرتی کرنے کے لیے اپنے پروپیگنڈے کی رسائی کو بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ داعش کی جانب سے نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال بھی ایک بڑی تشویش ہے۔
وورونکوف نے نگرانی اور جاسوسی کے لیے ڈرونز کے مسلسل استعمال کے ساتھ ساتھ رقم اکٹھا کرنے کے لیے ورچوئل اثاثوں کی طرف بھی توجہ دلائی.
افغانستان کے لیے یورپی نمائندے کا بھارت کا دورہ، افغانستان میں انسانی صورت حال پر تشویش کا اظہار
افغانستان کے لیے یورپی یونین کے نمائندے ٹامس نکلسن نے نئی دہلی کے اپنے تین روزہ دورے کے بعد کہا ہے کہ یورپی یونین اور بھارت کو افغانستان میں سنگین انسانی صورت حال پر تشویش ہیں اور دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ اس ملک میں انسانی امداد کی بہت ضرورت ہے۔
نکلسن نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ "ہم نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ کابل میں ہماری کم سے کم موجودگی صورت حال کو بہتر طور پر سمجھنے اور ضرورت مند افغانوں کی مدد کے لیے مفید ہے۔
ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم نے انسانی حقوق کی صورت حال اور طویل مدتی استحکام اور امن کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیالات کیا۔
سویڈن کے پاکستانی سفارنے سے 1600 افغان شہریوں کو پاکستانی ویزے جاری کیے جانے کا انکشاف
پاکستانی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سویڈن میں پاکستانی سفارت خانے نے افغان باشندوں کو غیر قانونی طور پر 1600 پاکستانی ویزے جاری کیے ہیں۔
پاکستانی حکام نے اس سکینڈل کی تحقیقا ت شروع کر دی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یورپ میں موجود پاکستانی سفارت خانوں کو افغان باشندوں کو ویزے جاری نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ابھی تک ان رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔
ماضی میں بھی افغان باشندوں کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کیے جانے کی خبریں سامنے آتی رہیں ہیں۔
زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 35000 سے بڑھ گئی
امدادی ٹیموں نے پیر کے روز زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کا کام سمیٹنا شروع کر دیا ہے کیونکہ اب مزید کسی اور کے زندہ رہنے کا امکان انتہائی کم ہو گیا ہے۔ ترقی اور شام میں آے والے اس زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 35,000 سے بڑھ چکی ہے۔
شام کے بارے میں زیادہ تشویش پائی جاتی ہے جو پہلے ہی 12 سال سے جاری خانہ جنگی کی زد میں ہے، اقوام متحدہ نے پیر کے روز ایک ہنگامی اجلاس میں اس بارے میں سوچ بچار کی کہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں امداد سرگرمیوں میں کس طرح اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔
شام کے صدر بشار الاسد، ملک میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں مدد کے لیے بین الاقوامی مدد کا مطالبہ کیا، جہاں اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق 50 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسد نے امداد کی اجازت دینے کے لیے ترکی سے شمال مغربی شام تک دو مزید سرحدی گزرگاہیں باب السلام اور الراعی کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
زلزلہ آنے سے پہلے، شمال مغربی شام کے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں رہنے والے 49 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے لیے تقریباً تمام اہم انسانی امداد ترکی سے باب الحوا کراسنگ کے ذریعے پہنچائی جا رہی تھی۔