ترکی کا فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کرنے کا عندیہ
ترکی کے صدر طیب اردوان نے اتوار کو اشارہ دیا کہ انقرہ فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت پر راضی ہو سکتا ہے۔
سویڈن اور فن لینڈ نے گزشتہ سال یوکرین پر روس کے حملے کے بعد نیٹو میں شمولیت کے لیے درخواست دی تھی اور اس شمولیت کے لیے تمام رکن ممالک کی منظوری درکار ہے۔
ترکی اور ہنگری نے ابھی تک نورڈک ممالک کی رکنیت کی توثیق نہیں کی ہے۔
ترکی کا کہنا ہے کہ سویڈن خاص طور پر کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے عسکریت پسندوں کو پناہ دیتا ہےجس نے 1984 سے ترک ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں ۔
ترکی نے سویڈن اور فن لینڈ کے ساتھ نیٹو مذاکرات گزشتہ ہفتے اسٹاک ہوم میں احتجاج کے بعد معطل کر دیے تھے جس میں ایک انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان نے قرآن کا نسخہ نذر آتش کیا تھا۔
سویڈن کے وزیر اعظم الف کریسٹرس نے کہا کہ ان کا ملک ترکی کے ساتھ نیٹو مذاکرات بحال کرنا چاہتا ہے لیکن ترک وزیر خارجہ میولوت کاووش اوغلو نے جمعرات کو کہا کہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنا بے معنی ہے۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں رکنیت کا الگ الگ جائزہ لینے کی کوئی پیشکش نہیں ہے۔
جنوبی افریقہ: سالگرہ کی تقریب میں فائرنگ، 8 افراد ہلاک
جنوبی افریقہ کی پولیس نے پیر کو بتایا کہ جنوبی بندرگاہی شہر گبیخا میں اختتام ہفتہ سالگرہ کی ایک تقریب میں مسلح افراد نے فائرنگ کر دی جس میں آٹھ افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔
ر فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں میں وہ شخص بھی شامل تھا جس کی سالگرہ منائی جا رہی تھی۔
پولیس نے کہا کہ مسلح افراد نے بلا امتیاز فائرنگ کی ۔
حملے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
مشرقی کیپ صوبے کے صوبائی پولیس سربراہ نومتھیلی می نے ان ہلاکتوں کو انسانی زندگی کا ضیان قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
حملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
طالبان کا خواتین ہیلتھ ورکز کو چہرہ ڈھانپ کر کام کی ہدایت
طالبان نے خواتین ہیلتھ ورکرز سے کہا ہے کہ وہ اپنے چہرے کو ڈھانپیں اور ایسا لباس پہنیں جو طالبان کی فروغِ فضائل اوربرائی کی روک تھام کی وزارت نے متعارف کرایا ہے۔
طالبان نے حال ہی میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کو افغانستان میں خواتین کے کام پر پابندی کو ختم کر دیا ہے۔
افغانستان: یونیورسٹیوں میں خواتین کے داخلے پر پابندی کے خلاف دنیا بھر کا شدید ردعمل
طالبان کا خواتین کے لیے یونیورسٹی میں داخلے کے امتحانات پر پابندی کے خلاف رد عمل جاری ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے یوناما، امریکی سفارت خانہ دوحہ، کابل میں جاپان کے سفارت خانے اور جرمنی نے افغان طالبات کی تعلیم پر طالبان کی نئی پابندیوں پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
یوناماکا کہنا ہے کہ افغانستان کے طالبان حکام کی طرف سے لڑکیوں کو یونیورسٹی کے داخلے کے امتحانات میں بیٹھنے سے روکنے کا تازہ ترین حکم نامہ غلط سمت میں ایک اور قدم ہے اور مارچ میں یونیورسٹیاں خواتین کے لیے دوبارہ کھولنے کے پیشگی وعدوں کے خلاف ہے ۔
جب کہ امریکی چارج ڈی افیئرز کیرن ڈیکرکا کہنا ہے کہ تعلیم پر تازہ ترین حملہ طالبان کو کمزور کرتا ہے جس سے افغانستان مستقبل میں غربت کی دلدل میں مزید دھنس سکتا ہے۔
کابل میں جاپانی سفارت خانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طالبان کی جانب سے طالبات کو یونیورسٹی کے داخلے کے امتحانات سے خارج کرنے کے فیصلے پر ہمیں سخت مایوسی ہوئی ہے۔ہم طالبان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اور لڑکیوں اور خواتین کو یکساں تعلیمی مواقع فراہم کریں۔
جرمنی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم حکام کے اعلان کردہ فیصلے پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہیں جس میں تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں میں اس سال طالبات کے داخلے کے امتحانات دینے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق یہ فیصلہ ملک کو اس کے سب سے قیمتی اثاثے اور نصف ا ٓبادی کی ذہانت سے محروم کر دے گا۔