رسائی کے لنکس

کابل میں ایک خاتون عالمی ادارے کے ایک کلینک میں کام کر رہی ہے۔ 26 جنوری 2023
کابل میں ایک خاتون عالمی ادارے کے ایک کلینک میں کام کر رہی ہے۔ 26 جنوری 2023

اقوام متحدہ کا طالبان سے خواتین پر عالمی داروں میں کام کی پابندی اٹھانے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ماہرین نے طالبان کے اس حالیہ حکم نامے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے جس میں افغان خواتین کے افغانستان میں اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

00:14 26.1.2023

امریکی وزیر خزانہ براعظم افریقہ کے دس روز ہ دورے پر اب جنوبی افریقہ پہنچ گئیں

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن براعظم افریقہ کے دورے میں جنوبی افریقہ کے ایک اجلاس میں۔ 25 جنوری 2023
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن براعظم افریقہ کے دورے میں جنوبی افریقہ کے ایک اجلاس میں۔ 25 جنوری 2023

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ جینٹ ییلن افریقہ کے دس روزہ دورے میں اب جنوبی افریقہ میں ہیں جہاں وہ صدر سیرل رامافوسا سے ملاقات کریں گی۔

ییلن نے منگل کے روز زیمبیا میں خواتین کی ملکیت والے سیونگ کوآپ اور سمال ہولڈنگ فارم کا دورہ کیا۔

ییلن کے دورے کا مقصد دنیا میں خوراک کے مسائل کو حل کرنے میں افریقہ کی صلاحیت کی جانب توجہ دلانا ہے ۔

ییلن کا کہنا ہے کہ آج دنیا بھر کی کمیونٹیز کو بھوک اور خوراک کے عدم تحفظ کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے ۔ 80 ممالک میں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 345 ملین تک پہنچ گئی ہے۔

زیمبیا میں تقریباً 2 ملین افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور تقریباً نصف آبادی اپنی کم سے کم خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔

ییلن نے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کو دنیا بھر میں خوراک کے عدم تحفظ مین اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا لیکن ساتھ ہی ساتھ افریقہ کے لیے 2 بلین ڈالر کی ہنگامی امداد کے امریکی وعدے کی طرف بھی توجہ دلائی ۔

اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیوں کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق کووڈکی وبا، روس کے یوکرین پر حملے، اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

00:28 26.1.2023

افریقہ کے 30 ممالک میں سلامتی اور قانون کی حکمرانی زوال پذیر ہے: رپورٹ

افریقہ میں گورننس یا نظم و نسق کے بارے میں ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقہ کا بیشتر حصہ ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں کم محفوظ اورکم جمہوری ہے۔

مو ابراہیم فاؤنڈیشن کی طرف سے مرتب کردہ ایک انڈیکس سے معلوم ہوا ہے کہ براعظم کے 54 ممالک میں سے 30 سے زائد میں سلامتی اور قانون کی حکمرانی میں کمی ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں جمہوری نظام کی شکست و ریخت کو بھی نوٹ کیا گیا ہے جس میں 2019 سے افریقہ میں آٹھ کامیاب بغاوتیں ہوئی ہیں۔

برطانوی ارب پتی مو ابراہیم افریقہ میں جمہوریت اور سیاسی احتساب کو فروغ دینے کے لیے اپنی دولت کا استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے سالوں کی پیشرفت کو دھچکہ لگنےکاخطرہ ہے۔

ابراہیم نے کہا کہ انڈیکس میں کچھ معاشی، تعلیمی اور صنفی مساوات کے حوالے سے بہتری بھی ہوئی ہے

19:18 26.1.2023

اقوام متحدہ کا طالبان پر امدادی شعبوں میں خواتین کو کام کی اجازت دینے پر زور

اقوام متحدہ کے امدادکے شعبے کے سربراہ نے اے ایف پی کے کابل بیورو چیف کو بتایا کہ انہوں نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کےان شعبوں کے بارے میں مزید وضاحت پیش کریں جنہیں افغان خواتین کارکنوں کے لیے دوبارہ کھولا جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے دو سینئر رہنماؤں نے بدھ کو کہا کہ وہ طالبان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ افغان خواتین پر عائد پابندیوں کو واپس لیا جائے اور خاص طور پر امداد کی فراہمی میں کام کرنے پر پابندی کو ختم کیا جائے ۔

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد نے نیویارک میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے افغانستان کے دورے کے دوران خواتین کے مسائل پر کافی زور دیا اور بعض اوقات ردعمل خوشگوار نہیں تھا۔

19:25 26.1.2023

طالبان حکومت معاشی وسائل کی بحالی اور معیشت کی تعمیر نو کے لیے پرعزم ہے: ذبیح اللہ مجاہد

ذبیح اللہ مجاہد۔ ترجمان طالبان۔ فائل فوٹو
ذبیح اللہ مجاہد۔ ترجمان طالبان۔ فائل فوٹو

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدنے اقوام متحدہ کے انسانی امور رابط دفتر یو این او سی ایچ اے کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ افغانستان کا نظام معاشی مسائل کی وجہ سے تباہ ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ کی جڑیں گہری ہیں۔ یہ ایسا نظام نہیں ہے جو معاشی مسائل کی وجہ سے بیرونی امداد پر انحصار کرنے کی بنا پر تباہی کا شکار ہو۔

مجاہد نے مزید کہا کہ بلاشبہ جس کسی ملک نے اتنی طویل جنگ اور یلغار کا سامنا کیا ہو اسے کچھ عرصے کے لیے معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گالیکن طالبان حکومت ملک کے تمام معاشی وسائل کو بحال کرنےاور معیشت کی تعمیر نو کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں افغانستان کی معیشت کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں ۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG