امریکی وزیر خزانہ براعظم افریقہ کے دس روز ہ دورے پر اب جنوبی افریقہ پہنچ گئیں
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ جینٹ ییلن افریقہ کے دس روزہ دورے میں اب جنوبی افریقہ میں ہیں جہاں وہ صدر سیرل رامافوسا سے ملاقات کریں گی۔
ییلن نے منگل کے روز زیمبیا میں خواتین کی ملکیت والے سیونگ کوآپ اور سمال ہولڈنگ فارم کا دورہ کیا۔
ییلن کے دورے کا مقصد دنیا میں خوراک کے مسائل کو حل کرنے میں افریقہ کی صلاحیت کی جانب توجہ دلانا ہے ۔
ییلن کا کہنا ہے کہ آج دنیا بھر کی کمیونٹیز کو بھوک اور خوراک کے عدم تحفظ کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے ۔ 80 ممالک میں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 345 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
زیمبیا میں تقریباً 2 ملین افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور تقریباً نصف آبادی اپنی کم سے کم خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔
ییلن نے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کو دنیا بھر میں خوراک کے عدم تحفظ مین اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا لیکن ساتھ ہی ساتھ افریقہ کے لیے 2 بلین ڈالر کی ہنگامی امداد کے امریکی وعدے کی طرف بھی توجہ دلائی ۔
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیوں کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق کووڈکی وبا، روس کے یوکرین پر حملے، اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
افریقہ کے 30 ممالک میں سلامتی اور قانون کی حکمرانی زوال پذیر ہے: رپورٹ
افریقہ میں گورننس یا نظم و نسق کے بارے میں ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقہ کا بیشتر حصہ ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں کم محفوظ اورکم جمہوری ہے۔
مو ابراہیم فاؤنڈیشن کی طرف سے مرتب کردہ ایک انڈیکس سے معلوم ہوا ہے کہ براعظم کے 54 ممالک میں سے 30 سے زائد میں سلامتی اور قانون کی حکمرانی میں کمی ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں جمہوری نظام کی شکست و ریخت کو بھی نوٹ کیا گیا ہے جس میں 2019 سے افریقہ میں آٹھ کامیاب بغاوتیں ہوئی ہیں۔
برطانوی ارب پتی مو ابراہیم افریقہ میں جمہوریت اور سیاسی احتساب کو فروغ دینے کے لیے اپنی دولت کا استعمال کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے سالوں کی پیشرفت کو دھچکہ لگنےکاخطرہ ہے۔
ابراہیم نے کہا کہ انڈیکس میں کچھ معاشی، تعلیمی اور صنفی مساوات کے حوالے سے بہتری بھی ہوئی ہے
اقوام متحدہ کا طالبان پر امدادی شعبوں میں خواتین کو کام کی اجازت دینے پر زور
اقوام متحدہ کے امدادکے شعبے کے سربراہ نے اے ایف پی کے کابل بیورو چیف کو بتایا کہ انہوں نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کےان شعبوں کے بارے میں مزید وضاحت پیش کریں جنہیں افغان خواتین کارکنوں کے لیے دوبارہ کھولا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے دو سینئر رہنماؤں نے بدھ کو کہا کہ وہ طالبان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ افغان خواتین پر عائد پابندیوں کو واپس لیا جائے اور خاص طور پر امداد کی فراہمی میں کام کرنے پر پابندی کو ختم کیا جائے ۔
اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد نے نیویارک میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے افغانستان کے دورے کے دوران خواتین کے مسائل پر کافی زور دیا اور بعض اوقات ردعمل خوشگوار نہیں تھا۔
طالبان حکومت معاشی وسائل کی بحالی اور معیشت کی تعمیر نو کے لیے پرعزم ہے: ذبیح اللہ مجاہد
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدنے اقوام متحدہ کے انسانی امور رابط دفتر یو این او سی ایچ اے کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ افغانستان کا نظام معاشی مسائل کی وجہ سے تباہ ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ کی جڑیں گہری ہیں۔ یہ ایسا نظام نہیں ہے جو معاشی مسائل کی وجہ سے بیرونی امداد پر انحصار کرنے کی بنا پر تباہی کا شکار ہو۔
مجاہد نے مزید کہا کہ بلاشبہ جس کسی ملک نے اتنی طویل جنگ اور یلغار کا سامنا کیا ہو اسے کچھ عرصے کے لیے معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گالیکن طالبان حکومت ملک کے تمام معاشی وسائل کو بحال کرنےاور معیشت کی تعمیر نو کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں افغانستان کی معیشت کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں ۔