کیوبا سے 500 سے زیادہ تارکین وطن فلوریڈا پہنچ گئے
کیوبا کے500 سے زیادہ تارکین وطن اختتام ہفتہ فلوریڈا کیز میں ساحل پر پہنچے ہیں جو کہ اس کمیونسٹ جزیرہ ملک سے فرار ہونے والوں کی ایک بڑی اور بڑھتی ہوئی تعداد میں سے تازہ ترین آمد ہے۔تارکین وطن کی آمد امریکی سرحدی ایجنسیوں پر دباؤ کا باعث بن رہی ہے ۔ یہ ایک خطرناک سفر ہےجس میں کئی سالوں کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ لیکن کیوبا سے آنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد (ہر طرح کا) خطرہ مول لے رہی ہے۔ یکم اکتوبر سے اب تک تقریباً 4,200 (پناہ کے متلاشی افراد کو) سمندر میں روکا جا چکا ہے۔ کوسٹ گارڈ کیوبا کے تارکین وطن کو سمندر میں روکنے اور ان کے ملک واپس بھیجنے کی کوشش کرتے ہین لیکن متعدد لوگ ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں
پاکستان افغانستان اور ازبکستان ریلوے منصوبے کے سہ فریقی ورکنگ گروپ کا اجلاس
افغان مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان نے جمعرات کو اسلام آباد میں سہ فریقی ورکنگ گروپ اجلاس کے دوران ٹرانس افغان ریلوے منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان کی وزارت ریلوے نے کہا کہ سہ فریقی اجلاس میں ابتدائی تکنیکی جائزوں پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور اگلے اقدامات پر غور ہوا ۔
اجلاس کی صدارت وزارت ریلوے کے ایڈیشنل سیکریٹری سید مظہر علی شاہ نے کی، وہ طالبان ریلوے اتھارٹی کے سربراہ ہیں ۔
ازبکستان سے ملا بخت الرحمان شرافت اور کمالوف اکمل سیداکابارووچ ویڈیو کال کے ذریعے اجلاس میں شامل ہوئے
این جی اوز کی خواتین کارکنوں پر پابندی سےلاکھوں افغانوں تک خوراک کی رسائی مشکل ہو گئی
افغانستان میں خواتین این جی او ورکرز پر حالیہ پابندی ایک ایسے وقت پر جاری ہے جب تباہ حال آبادی پر سرد موسم کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
انٹر نیشنل ریسکیو کمیٹی یا آئی آر سی کی انتہائی ضرورت مند افراد تک پہنچنے اور دشوار گزار علاقوں میں فراہمی کی صلاحیت خواتین کے عملے سے وابستہ ہے۔
افغانستان میں خواتین کی سربراہی والے 82 فیصدخاندان خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہیں جو مردوں کی سربراہی والے گھرانوں سے 32 فیصد زیادہ ہیں۔
خواتین عملے کے بغیر تمام سطحوں اور تمام شعبوں میں اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں کے لیے اصولی، ضروریات پر مبنی امداد بڑے پیمانے پر فراہم نہیں کی جا سکتی۔
جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا کا یورپ اور امریکہ کا دورہ
جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نےاپنے ایک ہفتہ طویل دورے کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد واشنگٹن میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں جاپان امریکہ اتحاداور یورپ اور برطانیہ کے ساتھ فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہے ۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب جاپان نے جنگ کے بعد کی پابندیوں کو ختم کرتے ہوئے چین کی طرف زیادہ جارحانہ رویہ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ جمعے کے روز کشیدا کی بات چیت میں ان کے پانچ ممالک کے دورے کی تفصیل ہو گی۔
کیشیدا فرانس، اٹلی، برطانیہ اور کینیڈا بھی جا رہے ہیں ۔
جاپان نے دسمبر میں اہم سیکیورٹی اور دفاعی اصلاحات کو اپنایا ہے جس میں جوابی حملے کی صلاحیت بھی شامل ہے جو ملک کےبعد از جنگ محض اپنے دفاع کے اصول کے مخالف ہے۔
جاپان کا کہنا ہے کہ میزائل انٹرسیپٹرز کی موجودہ تنصیب اسے چین اور شمالی کوریا میں ہتھیاروں کی تیز رفتار ترقی سے بچانے کے لیے ناکافی ہے۔