طالبان اور قومی مزاحمتی محاذ کے درمیان جھڑپوں میں کمانڈر سمیت درجنوں ہلاکتیں
طالبان مخالف قومی مزاحمتی محاذ نے پچھلے دو دنوں میں صوبہ بغلان کے ضلع اندراب میں طالبان کے ساتھ لڑائی میں اپنے اہم کمانڈر خیر محمد خیرخواہ اور تقریباً 25 جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
صبغت اللہ احمدی کے مطابق لڑائی میں ایک اور کمانڈر غازی مرادی کی بھی ہلاکت ہوئی ہے۔
قومی مزاحمتی محاذ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ فریقین کے درمیان 30 گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی میں 30 طالبان بھی مارے گئے۔
فرنٹ کے رہنما احمد مسعود نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کمانڈر خیر محمد خیرخواہ اور جنگجؤؤں کی ہلاکت کا جلد انتقام لیا جائے گا۔
طالبان کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان تا حال سامنے نہیں آیا۔
اقوا متحدہ کی طالبان کی جانب سے خواتین پر اعلیٰ تعلیم اور ملازمت کے دروازے بند کرنے کی مذمت
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یواین ایف پی اے) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیہ کنیم نے اپنے ایک بیان میں طالبان حکام کی طرف سے خواتین پر اعلیٰ تعلیم اور انسانی ہمدردی کی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ کام پر پابندی کے حالیہ حکمناموں کی مذمت کی ہے۔
پالیشن فنڈ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو اپنے انتخاب اور فیصلے کرنے کی آزادی اور صلاحیت، خود مختاری اور ان حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے جن کی وہ بطور انسان حقدار ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یواین ایف پی اے افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے جیسا کہ ہم گزشتہ 46برسوں سے کر رہے ہیں ۔
بیان میں طالبان حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کو اسکول واپس جانے کی اجازت دیں اور غیر سرکاری تنظیموں کے لیے کام کرنے والی خواتین کو ان لاکھوں افغان باشندوں کی زندگیاں بچانے کا کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے جن کی انہیں اشد ضرورت ہے۔
افغانستان پر سابق سوویت یونین کے حملے کی 43ویں برسی، طالبان کا آزادی کے تحفظ کا عہد
افغانستان پر سابق سوویت یونین کے حملے کی آج 43 ویں برسی ہے۔
طالبان نے ایک بیان میں افغانستان پر سابق سوویت یونین کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے تمام افغان باشندوں سے کہا ہے کہ وہ افغانستان کی آزادی،خودمختاری اور آزادی کے تحفظ کے لیے تیار رہیں۔
بیشتر افغان افراد کا خیال ہے کہ افغانستان پر سابق سوویت یونین کا حملہ چار دہائیوں پر محیط جنگ کی بنیادی وجہ تھا اورجس کے نتیجے میں افغانستان اور خطے میں انتہا پسندی نے جنم لیا ۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا طالبان سے خواتین مخالف پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کو افغانستان میں انسانی حقوق کے بڑھتی پامالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنانے والی پالیسیوں کو واپس لیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی ملازمت اور تعلیم پر طالبان کی تازہ ترین پابندیاں انسانی حقوق کی بلاجواز خلاف ورزی ہیں اور انہیں منسوخ کیا جانا چاہیے۔
گٹیرس نے مزید کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو خاموش کرنے اور معاشرے سے انھیں خارج کرنے کے اقدامات سے افغان عوام کی صلاحیتوں کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے طالبان حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو نشانہ بنانے والی پالیسیوں کو منسوخ کریں ۔ ایسی پالیسیوں کا ان کی زندگیوں پر خوفناک اور شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں اورافغان معاشرے کو غیر مستحکم کرنے کے خطرات سامنے آتے ہیں۔