افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر نئی پابندیوں کے خلاف مظاہرے
کابل میں افغان خواتین کے حقوق کےعلمبردار کارکنوں کے ایک گروپ نے لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان کی نئی پابندی کے خلاف جمعرات کو احتجاجی ریلی نکالی۔
مظاہرین نے لوگوں سے احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ دوسرے صوبوں میں بھی اس طرح کے مظاہروں کے انعقاد کی کالیں دی گئیں لیکن ابھی تک اس بارے میں تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق طالبان کی سیکیورٹی فورسز نے کابل میں صبح دس بجے کے قریب کچھ صحافیوں اور خواتین کارکنوں کواس وقت گرفتار کر لیا جب صحافی خواتین کے اس احتجاج کی کوریج کر رہے تھے۔
طالبان کی اس پابندی کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔
افغانستان: ملک بھر میں خواتین سمیت درجنوں افراد کو سرعام کوڑے مارنے کی سزائیں
افغانستان کے صوبہ بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد میں طالبان نے جمعرات کو چار خواتین سمیت 21 افراد کو کوڑے مارے۔
طالبان کی سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا کہ انہیں زنا اور غیر اخلاقی کاموں کے مقدمات میں عدالتی فیصلوں کی بنیاد پر کوڑوں کی سزا دی گئی ۔
طالبان کی سپریم کورٹ نے ایک اور بیان میں کہا کہ بدھ کو پکتیکا اور ہلمند صوبوں میں ایک خاتون سمیت 15 افراد کو کوڑے مارے گئے۔ بیان میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے ۔
رپورٹس کے مطابق طالبان نے جمعرات کو صوبہ اوروزگان میں 35 افراد کو اسی طرح کی سزائیں دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
یو کرین قیام امن کے لیے سنجیدہ نہیں ہے: روس
روس نے جمعرات کو کہا ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے دورہ واشنگٹن سے قیام امن کے لیے آمادگی کے کوئی آثارنظر نہیں آئے
امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں بات چیت کے لیے زیلنسکی کی میزبانی کی اور بعد میں یوکرینی رہنما نےامریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا جہاں انہوں نے کہا کہ یوکرین دس ماہ قبل روس کے حملے کے خلاف جنگ میں کبھی ہتھیار نہیں ڈالے گا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ زیلنسکی کے دورے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ روس کے خلاف بالواسطہ جنگ لڑ رہا ہے۔
امریکہ نے یوکرین کو وسیع پیمانے پر فوجی اور انسانی امداد فراہم کی ہے اور بدھ کو ایک نئے پیکیج کا اعلان کیا ہے جس میں پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس میزائل شامل ہیں۔ پیسکوف نے کہا کہ پیٹریاٹ میزائل تنازع کو حل کرنے میں مدد نہیں کریں گے اور نہ ہی روس کو اس کے مقاصد سے روک سکیں گے۔
جامعہ الازہر کے گرینڈ امام کی افغانستان میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر بندش کی مذمت
جامعہ الازہر کے گرینڈ امام احمد الطیب نے کہا کہ الازہر کو افغانستان میں حکام کی طرف سے جاری کردہ فیصلے پر گہرا افسوس ہے جس میں افغان خواتین کو یونیورسٹی میں تعلیم تک رسائی کو اس لیے روکا گیا کیونکہ یہ اسلامی شریعت اور تنازعات سے متصادم ہے۔جب کہ مردوں اور عورتوں کے لیے واضح دعوت ہے کہ وہ گہوارہ سے قبر تک علم حاصل کریں۔
احمد الطیب نے کہا کہ وہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کو اس الزام کو ماننے یا قبول کرنے کے خلاف خبردار کر رہے ہیں کہ اسلام میں خواتین کی تعلیم پر پابندی کی منظوری دی گئی ہے۔
امام الطیب کہتے ہیں درحقیقت اسلام ایسی پابندی کی سختی سے مذمت کرتا ہے کیونکہ یہ ان قانونی حقوق سے متصادم ہے جن کی اسلام عورتوں اور مردوں کے لیے یکساں ضمانت دیتا ہے۔
ال طیب نے افغانستان میں حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں کیونکہ صداقت کی پیروی بہتر ہے۔