ایشیا پیسیفک سربراہ کانفرنس: شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت
بنکاک میں ایشیا پیسیفک سربراہ کانفرنس میں شریک رہنماؤں نے جمعے کو امریکی نائب صدر کملا ہیرس کی طرف سے بلائے گئے ایک ہنگامی اجلاس میں شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت کی ہے۔
ہیریس اور پانچ دوسرے رہنماؤں نے سربراہی اجلاس کے موقع پر الگ سے ملاقات کی اور اس تجربے کی مذمت کی، جو شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ میں کسی بھی جگہ حملہ کرنے کے لیے میزائل تیار کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
تھائی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ رہنماؤں نے جمعہ کی صبح ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن فورم کے بند کمرے کے اجلاس میں بھی میزائل کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ 21 رکنی اے پی ای سی کا طویل مدتی مشن قریبی اقتصادی تعلقات کو فروغ دے رہا ہے لیکن اس کے سربراہی اجلاس اکثر دوسرے مسائل جیسے میزائل تجربات اور یوکرین میں جنگ کی وجہ سے پس پشت چلے جاتے ہیں ۔
شمالی کوریا کا 15000 کلومیٹر تک پرواز کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ
شمالی کوریا نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں کے رد عمل میں مزید جارحانہ اقدامات کے انتباہ کے ایک دن بعد، جمعہ کو ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل, ICBM داغا جس نے بظاہر امریکی-جاپانی فضائی اڈے کو تحفظ سے متعلق ہدایات جاری کرنے پر مجبور کیا۔
جاپانی حکام کے مطابق شمالی کوریا کے آئی سی بی ایم نے جاپان کے خصوصی اقتصادی زون میں ایک گھنٹے تک پرواز کی جس کے بعد وہ شمالی جاپان میں ہوکائیدو کے مغرب میں تقریباً 200 کلومیٹر کے فاصلے پر پانیوں میں گر گیا ۔
واشنگٹن میں، قومی سلامتی کونسل نے اس لانچ کو ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں‘ کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے جوبلاوجہ کشیدگی میں اضافہ اور خطے میں سلامتی کی صورتحال کو غیر مستحکم کرنے کے خطرات لاحق کرتی ہے۔
لانچ کے جواب میں، جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنانے کا حکم دیا، جس میں مزید مزاحمتی اقدامات شامل ہیں۔
جاپانی وزیر اعظم فومیکو کشیدا نے کہا کہ ان کے ملک نے شمالی کوریا کے خلاف سخت احتجاج درج کرایا ہے۔
جاپانی وزیر دفاع یاسوکازو ہامادا نے کہا کہ یہ میزائل امریکی سرزمین تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور 15000 کلومیٹر تک پرواز کر سکتا ہے۔
چار ہزار سے زائد پاکستانی فوجی ورلڈ کپ فٹبال مقابلوں کو سیکیورٹی فراہم کریں گے
پاکستان کی قومی ٹیموں نے کبھی بھی فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کیا لیکن اس کے تیار کیے گئے فٹ بال ان مقابلوں میں استعمال ہوتے ہیں اور پہلی بارپاکستان کے ہزاروں فوجی قطر میں جاری مقابلے کی حفاظت پر مامور ہیں ۔
پاکستان ورلڈ کپ کے تحفط کو یقینی بنانے کے سلسلے میں تعاون کرنے والے ملکوں میں سر فہرست ہے۔
پاکستانی دستے میں فوج، فضائیہ اور بحریہ کے مختلف عہدوں کے چار ہزار سے زائد فوجی شامل ہیں۔ پاکستان مشرق وسطیٰ کے ملک میں ورلڈ کپ کے اسٹیڈیم اور ہوٹلوں کو محفوظ بنانے میں سب سے بڑا معاون ہے۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، اردن، کویت، فلسطینی علاقے،پولینڈ، سعودی عرب،اسپین، ترکی اور امریکہ سیکیورٹی مشن کے معاونوں میں شامل ہیں۔
اس میگا ایونٹ کا آغاز اتوار کو چھوٹی خلیجی ریاست کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا جس میں تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے والے مقابلے کے دوران بارہ لاکھ سے زائد افراد کی میزبانی کی توقع ہے۔
یہ ایونٹ 18 دسمبر تک جاری رہے گا۔
افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے: عالمی ریڈ کراس کمیٹی
افغانستان میں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
آئی سی آر سی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اقتصادی چیلنجز اور اب سرد موسم لاکھوں افراد کی زندگیوں کو مزید خطرے میں ڈال رہے ہیں۔صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی فوری ضرورت ہے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے ایک سینئر اہل کار نے اے پی کو بتا یا ہے کہ افغان اپنی زندگیوں کے لیے جدوجہد کریں گے کیونکہ ملک کو طالبان کے زیر اثر دوسرے موسم سرما کا سامنا ہے اور انسانی صورت حال مسلسل بگڑ رہی ہے۔