اٹلی کی نئی حکومت نیٹو کی حامی، یورپ کی حامی ہو گی : میلونی
جیورجیا میلونی نے ، جن کے بارے میں توقع ہے کہ وہ اٹلی کی نئی وزیر اعظم ہوں گی، بدھ کے روز دائیں بازو کے اپنے شراکت داروں کو یہ کہہ کر ناراض کر دیا کہ ان کی نئی حکومت نیٹو کی حامی اور یورپ کا مکمل طور پر ایک حصہ ہو گی ۔
ان کا غیر مفاہمتی بیان اس کے بعد سامنے آیا جب ان کے قدامت پسند اتحادی سیلویو برلسکونی نے روسی صدر ولادی میر پوٹن کے لیے اپنی ہمدردی کا اعادہ کیا اور یوکرین کے صدر پر جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا۔
سخت الفاظ کے ایک اعلان میں میلونی نے کہا کہ کوئی بھی جماعت جو اس کی خارجہ پالیسی لائن سے اختلاف کرتی ہے اسے حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہئے جو اگلے ہفتے اقتدار سنبھالنے والی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک چیز جس پر میں ہمیشہ واضح رہی ہوں اور ہمیشہ واضح رہوں گی، میرا ارادہ ایک ایسی حکومت کی قیادت ہے جس کی ایک واضح اور غیر مبہم خارجہ پالیسی لائن ہو۔ جو کوئی اس سنگ میل کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا حکومت کا حصہ نہیں ہو سکتا۔
86 سالہ برلسکونی پوٹن کے ایک پرانے دوست ہیں اور انہوں نے منگل کو ریلیز کی گئی ایک آڈیو فائل میں فورزا اطالیہ پارٹی کے پارلیمانی ارکان پر واضح کیا کہ وہ روسی صدر کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کے ساتھ میٹھے خطوط اور تحائف کا تبادلہ کر ش چکے ہیں۔
بدھ کے روز نیو ز ایجنسی لاپریس کی جانب سے جاری ایک دوسری فائل میں برلسکونی نے کہا کہ یوکرین نے 2014 کے اس معاہدے کو ختم کر دیا ہے جسے مشرقی یوکرین کے ڈونیٹسک اور لوشانسک خطوں میں روسی زبان بولنے والوں کی جانب سے علیحدگی پسندوں کی ایک جنگ کے خاتمے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا ۔
ان کی پہلی ریکارڈنگ کے جاری ہونےکے بعد فورزا اٹالیہ نے کہا کہ برلسکونی کا جنگ کے بارے میں نقطہ نظر یورپ اور امریکہ کے موقف سے ہم آہنگ تھا ۔
تاہم مخالفین نے ان دو ریکارڈنگز پر برلسکونی کو میلونی کی ساکھ کو سبو تاژ کرنے کا الزام عائد کیا ۔
صومالیہ میں الشباب کا اہم پلوں پر حملہ ، کم از کم 21 افراد ہلاک
صومالیہ میں مرکزی ریاست ہیر شابیل میں دو الگ الگ بم دھماکوں میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے ۔
ایک طاقتور کار بم دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک سیکیورٹی چیک پوائنٹ پر کام کرنے والے فوجیوں نے ایک گاڑی کو روکا ۔
یہ چیک پوائنٹ مقامی حکومت کی عمارت اور جبوتی میں افریقی یونین کے امن کاروں کی زیر ملکیت ایک فوجی چھاونی کے قریب واقع ہے ۔
جلالاکسی ے نائب ڈپٹی کمشنر میر حسین سید نے کہا کہ بدھ کے دھماکے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے جن میں شہر کے دو سویلین رہنما شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہدف قصبے کے دو اہم پل تھے ۔ اسی دوران ایک اور دھماکے میں چار سویلینز سمیت چھ افراد اس وقت مارے گئے جب دحماکہ خیز مواد سے بھری تین پہیوں والی ایک موٹر سائیکل قصبے بلوبارڈ کے پل سے ٹکرائی۔
عینی شاہدین کی کھینچی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ پل کو جزوی طور پر نقصان پہنچا تھا۔
امریکہ کا تائیوان کےساتھ ہتھیار بنانے کے مشترکہ منصوبے پر غور
ایک بزنس لابی نے کہا ہے کہ امریکی حکومت تائیوان کے ساتھ مشترکہ طور پر ہتھیار تیار کرنے کے ایک منصوبے پر غور کر رہی ہے ، جو ایک ایسا اقدام ہے جس کا مقصد چین کے خلاف تائپے کی مزاحمت کو تقویت دینے کے لیے اسلحے کی منتقلی کی رفتار کو تیز کرنا ہے ۔
امریکی صدر 2017 سے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت میں 20 ارب ڈالر سے زیادہ کی منظوری دے چکے ہیں جب کہ چین نے جمہوری طور پر چلائے جانے والے اس جزیرے پر فوجی دباو بڑھا دیا ہے۔
بیجنگ تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعوی کرتا ہے ۔
تائیوان اور امریکی کانگریس نے سپلائی چین میں مشکلات اور یوکرین کی جنگ کے باعث کچھ سسٹمز کے لیے مانگ میں اضافے کی وجہ سے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہتھیاروں کی فراہمی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
ایران کی پاسداران انقلاب فورس کی آزربائیجان کی سرحد کے ساتھ فوجی مشقیں
ایران کی پاسداران انقلاب کور آزر بائیجان کے ساتھ ملک کی سرحد کے ساتھ فوجی مشقیں کر رہی ہے جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی علامات موجود ہیں۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے خبر دی ہے کہ شمال مغربی علاقے میں پیر کو شروع ہونے والی مشقیں سالانہ سر گرمیوں کے پہلے سے تیار کیے گئے ایک منصوبے کے مطابق ہو رہی ہیں ۔ جس مقام پر مشقیں ہورہی ہیں اس میں ایران کے مشرقی آزر بائیجان اور اور اردابیل کے صوبے شامل ہیں ، جہاں نسلی آزر بائیجان کی ایک بڑی آبادی مقیم ہے۔
پاسداران انقلاب کی زمینی فورسز کے کمانڈر محمد پاک پور نے کہا ہے کہ ان مشقوں میں دریائے آریکس پر ایک پل کی تعمیر اور اہم چوکیوں پر قبضے کی پریکٹس شامل ہے۔
ارنا نے پاک پور کے حوالے سے بتایا کہ ان مشقوں کا پڑوسی ملکوں کے لیے پیغام ہے امن ، دوستی اور مستحکم سلامتی کو مضبوط کرنا، اور دشمنوں کےلیے یہ ہے کہ پاسداران انقلاب ملک کی سرحدوں کی حفاظت اور کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لئے تیار ہے ۔
آزر بائیجان میں ایرانی سفارت خانے نے مشقوں کے بارے میں ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ تہران نے باکو کو مشقوں کے بارے میں ایک پیشگی نوٹس دے دیا تھا جس پر دونوں ملکوں کے فوجی رہنماؤں نے گفتگو کی تھی۔