بین الاقوامی برادری سے توقع رکھتے ہیں مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرے گی، اردوان
’’ہم توقع کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری مشکل وقت سے گزرتے پاکستانی لوگوں کی مدد کرے گی۔‘‘ پاکستان میں سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا یہ اظہار ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس سے اپنے خطاب میں کیا۔
’’ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی وہ امدادی کارروائیاں بلا رکاوٹ جاری رکھے ہوئے ہیں، جن کا آغاز ہم نے اس تباہی کے فوراً بعد کر دیا تھا۔‘‘
صدر اردوان نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے بھی یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس تکلیف دہ وقت سے گزرتے پاکستانی لوگوں کی مدد کرے گی۔
ترک صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کشمیر پر بھی گفتگو کی اور مسئلے کے پائیدار حل پر زور دیا۔
’’ہمیں افسوس ہے کہ آزادی کے 75 سال بعد بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان مضبوط امن اور تعاون قائم نہیں ہو سکا ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ کشمیر میں فوری اور پائیدار امن اور سکون حاصل ہو گا۔‘‘
روس کا یوکرین پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، بائیڈن
صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ روس نے یوکرین میں اپنی "وحشیانہ، غیر ضروری جنگ" کے ساتھ " اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی" کی ہے۔
بدھ کے روز بائیڈن نے روس کی جانب سے بین الاقوامی ادارے کے اصولوں کی خلاف ورزی پر اس کی سخت مذمت کی ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپ کے خلاف روسی صدر ولادی میر پوٹن کی نئی جوہری دھمکیاں ، جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے ایک دستخط کنندہ کے طور پر اپنی قوم کی زمہ داریوں کے لیے ایک غیر ذمہ دارانہ عدم احترام ظاہر کرتے ہیں ۔
انہوں نے دنیا کی خوراک کی سپلائی کے لیے حملے کے اثرات کو اجاگر کیا اور جنگ اور آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کے باعث پیدا ہونے والی قلتوں سے نمٹنے کے لئے خوراک کی عالمی سیکیورٹی کی امداد میں 2 اعشاریہ 9 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ۔
اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے دریغ نہیں کروں گا، پوٹن
دو سال تک کرونا وبا کے غلبے کی حامل بحث کے بعد ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس سال یوکرین کی جنگ نے مرکزی حیثیت اختیار کر لی ہے ۔
دنیا بھر کے رہنماؤں کی طرف سے امن کی درخواستوں کی وجہ محاصرہ زدہ یوکرینیوں کی حالت زار پر بے لوث تشویش کے ساتھ ساتھ ذاتی دلچسپی بھی تھی ۔
کئی تقاریر نے واضح کیا، روسی حملے کے اثرات ہزاروں میل دور بھی محسوس کیے گئے ہیں۔مثلاً گھانا کے صدر نانا اددو ڈنکوا اکوفو نے کہا ، بات صرف اس مایوسی کی نہیں ہے جو ہم 2022 میں یورپ کے شہروں اور قصبوں کی دانستہ تباہی کو دیکھ کر محسوس کرتے ہیں ۔ہم اس جنگ کو افریقہ میں اپنی زندگیوں میں براہ راست محسوس کر رہے ہیں۔ ہر گولی ، ہر بم ، ہر گولہ جو یوکرین کو ہدف بناتا ہے ، ہماری جیب اور افریقہ میں ہماری معیشتوں کو نشانہ بناتا ہے ۔
قازقستان کے صدر قاسم جومرت توکایف نے ایک ایسی دنیا کا نقشہ پیش کیا جومحاذ آرائی کے ایک ایسے نئےتلخ جیو پولیٹیکل دور میں دھکیل دی گئی ہے جس نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے امکان کا خطرہ پیدا کر دیا ہے اور وہ بھی آخری حربے کے طور پر نہیں۔
اس کے چند گھنٹے بعد، روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت نہیں کر رہے ، اعلان کیا کہ وہ اپنے ملک کی سرزمین کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار استعمال کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
روس کو یوکرین پر حملے کی سزا دی جائے، ولادومیر زیلنسکی
یوکرین کے صدر نے اقوام متحدہ میں اپنی ایک تقریر میں روس کے حملے کے خلاف ایک تفصیلی کیس پیش کیا اور عالمی رہنماؤں سے اس کے لیے سزا کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے یہ خطا ب ماسکو کی جانب سے جنگ کی کوشش کے لیے کچھ ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنے کے غیر معمولی اعلان کے چند گھنٹوں بعد کیا ۔
ایک جوابی کارروائی سے خوش ہو کر جس نے روسیوں کے قبضے میں آنے والے کئی علاقوں کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے، ولادومیر زیلنسکی نے بدھ کو ایک ویڈیو خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی افواج اس وقت تک نہیں رکیں گی جب تک کہ وہ پورے یوکرین پر دوبارہ قبضہ نہیں کر لیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہم اپنے پورے علاقے میں یوکرین کا جھنڈا واپس لا سکتے ہیں۔ ہم اسے اسلحےکی طاقت سے کر سکتے ہیں
دوسری جانب ایک اور سخت انتباہ میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اعلان کیا کہ وہ روسی علاقے کے تحفظ کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سےدریغ نہیں کریں گے ۔